شہر میں لاقانونیت عام، قتل واقعات روزانہ کا معمول ،اندرون ایک ہفتہ تین سنگین واردات، پولیس کی نااہلی کا ثبوت، کارڈن سرچ لاحاصل

   

حیدرآباد ۔ 30۔ اپریل (سیاست نیوز) ایسا لگتا ہے کہ شہر حیدرآباد میں لا قانونیت عام ہوگئی ہے جس کے نتیجہ میں قتل و غارتگیری کے واقعات روزانہ کا معمول بنتے جارہے ہیں۔ پرانے شہر میں اندرون ایک ہفتہ قتل کی تین سنگین وارداتوں نے پولیس کی نااہلی کا ثبوت دے دیا ہے۔ روڈی شیٹر اور غیر سماجی عناصر کی سرگرمیاں بھی عروج پر ہیں لیکن پولیس نے سختی سے کچلنے میں ناکام ہے۔ حالانکہ کئی مقامات پر کارڈن سرچ اور تلاشی مہم کی جارہی ہے لیکن اس کے مثبت نتائج برآمد نہیں ہورہے ہیں۔ 26 اپریل کی شب پرانے شہر کے علاقہ کوٹلہ عالیجاہ میں روڈی شیٹر عامر خان عرف عامر پٹھان کا برسر عام اس کے ساتھی روڈی شیٹروں نے قتل کردیا تھا جبکہ اس کے دوسرے دن ہی غیر سماجی عناصر کی ایک ٹولی نے رئیل اسٹیٹ کے ایک تاجر محمد عمران عرف کالا عمران چندرائن گٹہ علاقہ میں بہیمانہ قتل کردیا تھا۔ منگل کی صبح بھی ایک ایسا خوفناک واقعہ مادنا پیٹ علاقہ میں پیش آیا جس میں ایک پولیس کانسٹبل نے اپنی سوتیلی ماں کا چاقو سے وار کر کے قتل کردیا۔ تفصیلات کے مطابق سٹی سیکوریٹی ونگ سے وابستہ کانسٹبل کے سریکانت نے اپنی سوتیلی ماں کے سوکنیا کے مکان واقع بویا بستی مادنا پیٹ میں قتل کردیا تھا جبکہ اس مکان میں مقیم دیگر افراد دیکھتے رہ گئے۔ یہ واردات انجام دینے کے بعد کانسٹبل سریکانت وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا اور پولیس مادنا پیٹ نے اس کی تلاش شروع کردی۔ بتایا جاتا ہے کہ ملکیت کے تنازعہ کے نتیجہ میں سریکانت نے سوکنیا کا قتل کیا ہے۔ یہ تینوں وارداتیں اندرون ایک ہفتہ پیش آئی ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس ایسے سنگین واقعات کی روک تھام میں ناکام ہورہی ہے اور متعلقہ انسپکٹران خواب غفلت میں ہے۔ بعض پولیس عہدیداروں کا یہ ماننا ہے کہ فرینڈلی پولیس رویہ سے جرائم پیشہ افراد کی ہمت بڑھ گئی ہے۔ روڈی شیٹر عناصر کی سرگرمیوں پر بھی نظر نہیں رکھی جارہی ہے جس کے نتیجہ میں وہ مسلسل کسی نہ کسی سنگین وارداتوں میں ملوث ہورہے ہیں ۔ ان وارداتوں کے پیش نظر عوام میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا ہوگیا ہے اور پولیس کی ناکامی کے نتیجہ میں عوام تشویش کا شکار ہے ۔ پولیس اعلیٰ عہدیداروں کو یہ چاہئے کہ ہر واردات کے پس پردہ وجوہات کا گہرائی سے جائزہ لیا جائے تاکہ عوام میں احساس تحفظ کو فروغ دیا جاسکے۔