شیشہ و تیشہ

   

قطب الدین قطبؔ
اُردو کا المیہ …!
اُردو کو ملا سرکاری زبان کا درجہ
سارے شہر میں ہے اس بات کا چرچہ
مسئلہ یہ درپیش ہے ہم اُردو سکھائیں کس کو
انگریزی میں اُردو پڑھتا ہے اُردو کا ہر بچہ
………………………
فرید سحرؔ
توقع …!!
تم کو بچنا ہو اگر نقصان سے
دوستی کرنا نہیں نادان سے
جُھوٹ سے تو سخت نفرت ہے مُجھے
پھر بھی کہتا ہوں بہت میں شان سے
قتل کرتا ہے خود اپنے بھائی کا
کیا توقع رکھیں اب انسان سے
ناک میں دم کر رکھا ہے دیش کی
کیسے چُھٹکارا ملے شیطان سے
اُف بھی تُم کہنا نہیں ماں باپ کو
یہ ہدایت ہے ملی رحمٰن سے
تھی غضب کی کل تُمہاری ہی غزل
لائے تھے تُم کس کے وہ دیوان سے
قتل کُتا، کُتے کا کرتا نہیں
کُچھ سبق سیکھو میاں حیوان سے
ہر میاں بیوی میں ہو اُلفت بہت
سب کریں مل کر دُعا جی جان سے
ہے شکایت اُس سے پھر بھی دوستو
خیر مقدم کرنا ہے مُسکان سے
پان کا ڈبہ ہے گھر کے سامنے
میں ضیافت کرتا ہوں بس پان سے
کیوں سمجھتے ہو مجھے کمزور تُم
روز گھر میں لڑتا ہوں طُوفان سے
بے ایمانی کم سحر ؔ کرتا ہوں میں
کہہ رہا ہوں دوستو ایمان سے
…………………………
مخفف !
استاد ( شاگرد سے ) بتاؤ بیٹا ! MBA کا مخفف کیا ہے؟
شاگرد : ماسٹر آف بھکاری اسوسی ایشن !
محمد افتخار علی ۔ اندولی
………………………
فائدہ ہی فائدہ …!!
٭ دو ڈاکٹر دوست کئی سالوں کے بعد ایک میڈیکل کانفرنس میں ملے ۔ ایک دوسرے کا حال چال پوچھنے کے بعد ایک ڈاکٹر نے دوسرے ڈاکٹر سے پوچھا ’’’تمہارا آنکھوں کا دواخانہ کیسے چل رہا ہے ؟‘‘
دوسرا ڈاکٹر بولا ’’میرا آنکھوں کا نہیں بلکہ دانتوں کا دواخانہ ہے‘‘ ۔
پہلے والے ڈاکٹر نے حیرت سے کہا لیکن تم تو آنکھوں کے ڈاکٹر بننے والے تھے پھر دانتوں کے ڈاکٹر کیسے بنے ؟
میری گرل فرینڈ کی ضد کی وجہ سے ، اُس کا کہنا تھا کہ دانتوں کا علاج کرنے میں فائدہ ہی فائدہ ہے ۔ بہت کمائی ہوتی ہے کیونکہ انسان کو 32 (بتیس) دانت ہوتے ہیں جبکہ آنکھیں صرف دو ہی ہوتی ہیں …!!
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر۔ سکندرآباد
…………………………
تین بار …!
٭ پہلا دوست : مرد ایک بار میں شاپنگ کرتے ہیں اور عورتیں تین بار میں ۔
دوسرا دوست : وہ کیسے ؟
پہلا دوست : عورتیں ایک بار تو بازار سامان دیکھنے جاتی ہیں ۔ دوسری بار وہ کسی کو ساتھ لے کر خریدنے جاتی ہیں اور تیسری بار شوہر کو ساتھ لے کر اُسے بدلنے جاتی ہیں …!‘‘
مبشر سید ۔ چنچلگوڑہ
…………………………
اسی عمر کی …!
٭ ایک دیہاتی کے پاؤں میں سخت درد تھا۔ شہر کے نامور ڈاکٹر کے پاس گیا ۔ ڈاکٹر نے معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ عمر کا تقاضہ ہے ۔ یہ سن کر دیہاتی نے کہا ’’جناب ! دوسری ٹانگ بھی تو اُسی عمر کی ہے …!!‘‘ ۔
ارشاداﷲ حسینی ۔ کرنول
…………………………
سنجیدہ
٭ ایک مزاحیہ شاعر مشاعرے لوٹ لیتے تھے ۔ ہر شعر پر داد حاصل کرتے تھے ۔ ان کا سامنا ایک دن رپورٹر سے ہوا ۔ طرح طرح کے سوالات کے بعد اس نے کہا ، آپ کبھی سنجیدہ بھی ہوتے ہیں ؟
شاعر کہنے لگا : ’’جب میں گھر میں رہتا ہوں سنجیدہ ہوجاتا ہوں ‘‘۔
م جاوید بیگ ۔ کویت
……………………………