شیشہ و تیشہ

   

انورؔ مسعود
فن کار
اے بندۂ مزدور نہ کر اِتنی مشقت
کاندھے پہ تھکن لاد کے کیوں شام کو گھر آئے
جاکر کسی دفتر میں تو صاحب کا ہُنر دیکھ
بیکار بھی بیٹھے تو وہ مصروف نظر آئے
…………………………………
ٹپیکل جگتیالی
غزل (مزاحیہ )
بیمار ہوگیا میں محبت میں ہار کے
پولیس نے پیٹا ہے مجھے کپڑے اُتار کے
قرضوں میں مبتلا ہیں مگر شان دیکھئے
پھرتے ہیں سوٹ بوٹ میں وہ بھی اُدھار کے
جاتی ہو کیوں بڑھاپے میں تم بیوٹی پارلر
آتے نہیں پلٹ کے وہ دن پھر بہار کے
تنخواہ اگر نہیں دیئے بیوی کے ہاتھ میں
گھر سے نکال دے گی وہ جھاڑو سے مار کے
کوئی مشاعرے کو لگائے اگر نظر
پھینکوں گا لیمبو اور بھلاویں کو وار کے
بچھو کے ڈنک جیسے ہیں اشعار سب مرے
مجھکو بلاتے کیوں ہو ٹپیکل ؔ پکار کے
…………………………
کچھ زیادہ نہیں ہے؟
٭ ایک اخبار کے دفتر میں پہنچ کر ایک صاحب نے تلاش گمشدہ کا اشتہار دیا ۔ انھوں نے اپنی بیوی کے گمشدہ پالتو کتے کو تلاش کرنے پر ایک لاکھ روپئے انعام کا اعلان کیا ۔
اشتہار بک کرنے والے کلرک نے قدرے حیرت سے کہا …
’’انعام کچھ زیادہ نہیں ہے ؟ ‘‘
’’اس کتے کے لئے زیادہ نہیں ہے ۔ اس لئے کہ میں نے خود جاکر اسے سمندر میں ڈبویا ہے ‘‘۔ شوہر نے شرارت سے جواب دیا۔
نظیر سہروردی۔ حیدرآباد
…………………………
مہلک حادثہ …!
٭ ایک امریکی عورت کے سامنے ایک انشورنس ایجنٹ نے اپنا تعارف کرائے بغیر ہی مطلب کی بات پر آتے ہوئے کہا آپ کو اپنے شوہر کے لئے پالیسی جلد سے جلد لینی چاہئے ممکن ہے وہ کسی دن ایک مہلک حادثے سے دوچار ہوجائیں ۔
عورت نے پوچھا یہ بتائیے کہ مجھے کتنی رقم دینی ہوگی ؟
انشورنس ایجنٹ نے دریافت کیا انشورنس پالیسی کے لئے ؟
عورت نے جواب دیا نہیں ! مہلک حادثے کے لئے …!!
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
…………………………
محبت کی سزا…!
٭ انگلینڈ کے بادشاہ جارج پنجم کو بچوں سے بڑی محبت تھی۔ ایک مرتبہ اس کی سواری دریائے ٹیمز کے پاس سے گزر رہی تھی کہ اس نے ایک چھوٹے سے بچے کو کاپی پہ جھکے دیکھا۔ سواری کو رُکوا کر بادشاہ نیچے اترا اور بچے کے پاس جا کر پوچھا۔
’’کیا کر رہے ہو؟‘‘
بچے نے کہا: ’’سوال حل کر رہا ہوں۔‘‘
بادشاہ مسکرایا اور بچے کی کاپی لے کر سوال حل کر دیا اور پھر اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ ہنستے ہوئے گزر گیا۔
چند ماہ بعد جارج پنجم کا دوبارہ ادھر سے گزر ہوا تو دیکھا کہ وہی بچہ کاپی پر سر جھکا کر سوال حل کر رہا تھا۔ بادشاہ سواری سے اُتر کر اس کے پاس آیا اور پوچھا۔
’’ کیا سوال مشکل ہے؟‘‘
’’ہاں۔‘‘ بچے نے جواب دیا۔
’’لاؤ، میں حل کردوں‘‘۔
’’نہیں۔ ‘‘ بچے نے کاپی فوراً پشت کی جانب کرلی۔ پچھلی مرتبہ تم نے جو سوال حل کیا تھا وہ بالکل غلط تھا اور سزا میں مجھے ایک گھنٹے تک کونے میں کھڑا ہونا پڑا تھا۔‘‘
حبیب حمزہ العیدروس۔ جدہ
…………………………
دوسری کی تلاش …!
٭ دولت مند باپ نے اپنے کاہل اور نکھٹو بیٹے کو ڈانٹتے ہوئے کہا: ’’تم نہایت ہی کاہل اور سست آدمی ہو، کوئی کام وغیرہ نہیں کرتے۔ بس ہر وقت پڑے رہتے ہو، فرض کرو تمہاری شادی ہو جائے اور تمہاری بیوی تمہیں گھر سے باہر جانے اور کام کرنے پر مجبور کرے تو تم کیا کرو گے ‘‘؟
’’دوسری بیوی کی تلاش‘‘۔ بیٹے نے بڑے اطمینان سے جواب دیا۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………