شیعہ وقف بورڈ چیرمن وسیم رضوی نے کہاکہ بدعنوانی کی فہرست تیار کی جارہی ہے

,

   

رضوی کو اس طرح کے دومعاملات کاسامنا ہے۔ دونوں ہی معاملات میں ان کے خلاف ایف ائی آر درج کی گئی ہے

لکھنو۔حکومت کی جانب سے ریاست میں وقف جائیدادوں کی خرید وفروخت او رمنتقلی میں مبینہ بے قاعدگیوں پر ریاستی حکومت کی جانب سے سی بی ائی جانچ کرنے کی سفارش کے دوروز بعد اترپردیش شیعہ وقف بورڈ کے

چیرمن وسیم رضوی نے اتوار کے روز دعوی کیاہے کہ وہ ”سی بی ائی کی مدد“ کریں گے‘ وہ اس طرح کی بدعنوانیوں کی فہرست تیار کررہے ہیں‘

جس میں حکومت میں شامل بڑے ناموں کے علاوہ علماؤں کے نام بھی شامل ہیں“۔رضوی کو اس طرح کے دومعاملات کاسامنا ہے۔

دونوں ہی معاملات میں ان کے خلاف دیگر کے ہمراہ ایف ائی آر درج کی گئی ہے۔ سال2017میں ایک کیس لکھنو میں درج کیاگیا ہے‘

مذکورہ ایف ائی آر حضرت گنج پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی تھی جس میں بشمول وسیم رضوی پانچ لوگوں کے لئے خلاف ائی پی سی کی دفعہ420(دھوکہ دھڑی‘جائیداد فراہم کرنے میں بے ایمانی) 409‘اور 506کے تحت مقدمہ درج کیاگیا ہے۔

دوسرے کیس میں 2016کے دوران پریاگ راج میں ایک مقدمہ درج کیاگیا‘ جس میں رضوی کے خلاف ائی پی سی کی دفعہ 441اور447کے تحت کوتوالی پولیس اسٹیشن میں ایف ائی آر درج کی گئی ہے۔

ان مقدمات کو ”سازش‘‘ قراردیتے ہوئے رضوی نے دعوی کیا کہ”لکھنو کے معاملے میں دومرتبہ سی بی‘

سی ائی ڈی تحقیقات کرائی گئی مگر کچھ بھی سامنے نہیں آیا۔او رجہاں تک پریاگ راج کا معاملہ جہاں تک میری معلومات ہیں اس کیس میں راست میں کہیں پر بھی ملوث نہیں ہوں۔

تاہم میں بدعنوانی ثبوت پیش کرسکتا ہوں جیسے موجودہ حکومت میں ریاستی وزیر اقلیتی بہبود کے معاملے میں‘ جہاں پر انہوں نے اپنے لواحقین کے ساتھ مل کر انناؤکے صفی پور علاقے میں اپنے خاندان کی وقف اراضی فروخت کی ہے“۔

اتوار کے روز انہوں نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے پیر کی رات اس پربات کرنے کے لئے رضا دستیاب نہیں تھے۔ انہوں نے میڈیا کے نمائندوں سے کہاتھا کہ ”تمام الزامات کی سی بی ائی جانچ ہونے دیجئے“۔

رضوی نے دعوی کیاہے کہ ”اس میں کئی علماؤں کے نام بھی شامل ہیں‘

جنھوں نے غلط طریقے سے وقف جائیدادیں خریدی او رفروخت کی ہیں۔

میں ایک فہرست تیار کررہاہوں جو سی بی ائی اور مرکز کو پیش کی جائے گی“۔ پچھلے ایک دہے سے شیعہ وقف بورڈ ھر چیرمن کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے رضوی نے فوری اپنے موقف میں تبدیلی لائی اورریاست میں بی جے پی حکومت کی حمایت میں بات کرنا شروع کردیا۔

انہوں نے یہاں تک مدرسہ تعلیم کو برخواست کرنے کی مانگ کی تھی اور الزام عائد کیاتھا کہ مدرسوں میں ”دہشت گرد سرگرمیوں“ کو فروغ دیاجاتا ہے۔

ان کی دور صدرات میں شیعہ وقف بورڈ نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا تھا جس میں دعوی کیاگیا ہے کہ بابری مسجد شیعہ وقف بورڈ کی جائیداد ہے