صالح معاشرہ کی تشکیل کیلئے اعلی اخلاق ضروری

   


گجویل میں جلسہ ، مولانا محمد عبدالحمید رحمانی ، سید عاقد غوری اور دیگر کا خطاب

گجویل ۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ اچھے اخلاق کو اپناتے ہوئے معاشرہ میں اسلاف کو یاد کریں ۔ اسلام کا دارومدار اخلاقیات بہتر معاملہ داری پر مبنی ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس کے اخلاق اچھے ہیں اس کا ایمان مکمل ہے ۔ حدیث کا مفہوم ہے ۔ بد اخلاق مومن نہیں ہوسکتا ۔ اولیائے اکرام نے اپنے اخلاق و کردار ، انسانیت سے محبت کے ذریعہ برادران وطن کے دلوں کو جیتنے میں کامیابی حاصل کی ۔ ان خیالات کا اظہار مولانا محمد عبدالحمید رحمانی چشتی صدر کل ہند تنظیم اصلاح معاشرہ نے سالانہ عرس حضرت سید صاحب سید احمد صاحبؒ کے موقع پر جلسہ فیضان اولیاء سے مخاطب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اولیائے اکرام نے نمازوں کی پابندی ، ذکر و اذکار کی سختی سے اپنے مریدیوں کو تلقین کیا کرتے تھے ۔ اس موقع پر سید عاقد غوری نئیر قادری ، صدر ساؤتھ انڈیا ہومن رائٹس اسوسی ایشن نے نمازوں کی پابندی کرنے پر حاضرین مجلس کو تلقین کرتے ہوئے کہا کہ نماز اطمینان قلب ، قرب الہی کا ذریعہ ہے ۔ نماز آپس میں اتحاد و اتفاق پیدا کرتی ہے ۔ ہر ولی مقام ولایت نماز کے ذریعہ ہی حاصل کیا ہے ۔ لیکن نماز اس انداز کی ہو جس میں خشوع و خضوع انتہائی اعلی درجہ کا ہو ۔ قاری محمد احمد بن باوزیر حیدرآباد نے دف پر نعت و منقبت پیش کیا ۔ رفاعی فقراء کے ہمراہ جلوس و صندل نکالا گیا ۔ نیازی و لنگر کا خاص اہتمام کیا گیا ۔ بلامذہب و ملت لوگوں نے شرکت کی ۔ اس موقع پر مولانا حافظ غلام مصطفی قادری ، قاضی آصف علی ، محمد نوید ، محمد مجاہد ، محمد تمجید ، محمد عباس ، محمد عادل ، محمد شریف ، محمد سجاد ، محمد صادق ، سید سجاد علی ، ضیاء الدین لئیق ، مولوی سید مجاہد غوری موجود تھے ۔