’صرف ایوانوں میں تقریر کرنے سے ہجومی تشدد نہیں رُکیں گے‘: عامر علی خاں

   

میڈیسن ، انجینئرنگ کے علاوہ قانون اور صنعت کے شعبہ میں مسلمان قومی ترقی کا حصہ بنیں

حیدرآباد ۔ 22 ۔ جولائی : ( سیاست نیوز ) : ہندوستان کو اسپین کی راہ پر جانے سے بچانے کے لیے مسلمانوں کو مسلکی اور نظریاتی اختلافات فراموش کرتے ہوئے آر ایس ایس کی سازشوں کو ناکام بنانے کی ضرورت ہے ۔ ہندوستان میں گائے کو جو اہمیت حاصل ہوچکی ہے ۔ اس سے کہیں زیادہ گراوٹ مسلمانوں کی حیثیت میں آئی ہے ۔ حکومت منظم انداز میں مسلمانوں کو گائے سے کم تر پیش کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ جس کی مثال تحفظ افزائش گائے کے لیے ہزار کروڑ اور اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے 4500 کروڑ روپئے مرکزی بجٹ میں مختص کیا جانا ہے ۔ نیوز ایڈیٹر روزنامہ سیاست جناب عامر علی خاں نے رائچور میں منعقدہ ایفا فاونڈیشن کے سالانہ جلسہ سے فکر انگیز خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے مساجد سے متصل ورزشی اکھاڑوں کے ماضی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج ہندوستان میں جگہ جگہ مسلمانوں کو ہجوم تشدد کا شکار بناتے ہوئے ہلاک کیا جارہا ہے ۔ جہاں مسلمان اپنے دفاع کی کوشش کرتا ہے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جانے لگی ہے ۔ جناب عامر علی خاں نے مسلمانوں کو حفاظت خود اختیاری و دفاعی تربیت کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ اب منصوبہ بندی یا حکمت کے نام پر خاموشی کا نہیں بلکہ عملی طور پر خود کو تیار کرنے کا دور آچکا ہے ۔ بہت سے مسلم نوجوان ڈاکٹر و انجینئر بن چکے ہیں اب یہ رجحان ختم کرتے ہوئے ماہرین قانون کے علاوہ انتظامی و پولیس امور ( آئی اے ایس ۔ آئی پی ایس ) جیسے مسابقتی رجحان کو پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔ جناب عامر علی خاں نے کہا کہ ملک کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے مسلمانوں کو عملی نمونہ بنتے ہوئے حقیقی اسلام کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کی تلقین کی اور کہا کہ جب تک مسلمان اپنے عمل اور کردار کے ذریعہ دنیا کو اسلام سے آگاہ نہیں کروائیں گے اس وقت تک نفرت انگیز مہم چلانے والوں کی سازشوں کو ناکام نہیں بنایا جاسکتا ۔ جناب عامر علی خاں نے کہا کہ تقاریر کے ذریعہ قوموں کی تقدیر تبدیل نہیں ہوتی بلکہ رہنمائی و رہبری کے ساتھ ان کے معاشی مسائل کو حل کرتے ہوئے مستقبل کو تابناک بنایا جاسکتا ہے ۔ نیوز ایڈیٹر سیاست نے جذبات سے مغلوب اس خطاب کے دوران انہوں نے ہجومی تشدد کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک منظم سازش کے تحت مسلمانوں اور دلتوں پر حملے کئے جارہے ہیں اگر ایسے حالات میں بھی مسلمان متحد نہیں ہوں گے تو کب ہوں گے ؟ ۔ سپریم کورٹ نے ایک سال قبل موب لنچنگ کے خلاف قانون بنانے کا مرکزی حکومت کو مشورہ دیا تھا مگر حکومت سپریم کورٹ کے احکامات کو نظر انداز کرچکی ہے ۔ مسلمانوں کو اب اُٹھ کھڑے ہونے ہجومی تشدد کے خلاف مرکزی حکومت پر دباؤ بنانے کا وقت آگیا ہے ۔ ایسے حالات میں مسلم سیاسی قائدین اور مذہبی رہنما خاموشی اختیار کرتے ہوئے آہستہ آہستہ مسلمانوں کے اعتماد سے محروم ہورہے ہیں ۔ جناب عامر علی خاں نے ہجومی تشدد کا شکار افراد کے لواحقین سے کلمہ کی بنیاد پر اپنی وابستگی کا تذکرہ کیا اور کہا جب تک امت واحدہ درس عام نہیں کیا جاتا اور ان خاندانوں کے ساتھ شانہ بہ شانہ حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے کھڑے نہیں ہوتے اس وقت تک حالات تبدیل نہیں ہوں گے ۔ جناب عامر علی خاں نے غیر منقسم ہندوستان کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ مغلوں نے ملک کو تہذیب و تمدن مال و دولت کے انبار کے ذریعہ ہندوستان کو سونے کی چڑیا بنایا تھا ۔ لیکن ایک صدی کی برطانوی حکمرانی نے اس ملک کو لوٹنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی ۔ لیکن آج کی فرقہ پرست طاقتیں اور قائدین مغلوں پر انگلی اٹھا رہے ہیں اور انگریزوں کو فراموش کرتے ہوئے غلامانہ ذہنیت کا ثبوت پیش کررہے ہیں ۔ آزادی کی جنگ میں مسلمانوں نے دوسری قوموں کی طرح برابر کی جانی مالی قربانی دی اور ہندوستان کو اپنا ملک تسلیم کیا ۔ ( سلسلہ صفحہ 7پر )