طالبان کا کہنا ہے کہ افغان کے 85فیصد علاقے پر اب ان کا کنٹرول ہے

,

   

ماسکو۔ مذکورہ طالبان نے جمعہ کے روز دعوی کیاکہ افغان کے 85فیصد علاقے پر اس کا کنٹرول ہے اوراس کی جیت کے پیش نظر جنگ زدہ ملک سے امریکہ فوج کا پوری طرح انخلاء ہوگیاہے۔

اس ہفتہ ماسکو میں طالبان کے سینئر وفد کے دورا کے اختتام کے بعد ایک پریس کانفرنس کے ذریعہ یہ اعلان سامنے آیاہے‘ مذکورہ دورے کا مطلب اس بات کی یقین دہانی کرانے کہ افغانستان میں روس اور وسطی ایشیاء میں اس کے ساتھیوں کے لئے باغیوں کو تیزی کے ساتھ ہونے والے فائدہ سے اس کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

مذکورہ دعوی جس کی تصدیق ممکن نہیں ہے طالبان کے سابق میں پیش کئے گئے دعوی کے مقابلے میں بہت ہی زیادہ ہے جس میں کہاگیاتھا کہ ملک کے 421اضلاعوں کے ایک تہائی حصہ پر اس کو کنٹرول ہے۔

اس تازہ ترین دعوی پر کابل میں مذکورہ حکومت کی جانب سے فوری کوئی ردعمل پیش نہیں کیاگیاہے۔


اس ہفتہ کے ابتداء میں طالبان کے پیش قدمی کی وجہہ سے افغان کے سینکڑوں سپاہیوں کو تاجکستان میں پھیلے ہوئے سرحد کی طرف بھاگنا پڑا ہے کہاں پر روس کا فوجی ٹھکانہ ہے۔

اس کے نتیجے میں تاجکستان نے افغان کے ساتھ اپنی جنوبی سرحد کو مستحکم کرنے کے لئے 20,000ملٹری سپاہیوں کو طلب کیاہے۔

روسی حکام نے اس بات پر تشویش ظاہر کی ہے کہ طالبان کے بڑھتے اثر سے شمالی افغانستان کے سابق سویت ایشیائی ممالک کے عدم استحکام کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

اپریل کے وسط میں جب صدر جو بائیڈن نے افغانستان کی ہمیشہ کے لئے جنگ ختم کردینے کااعلان کیاتھا ملک بھر میں طالبان نے پیش رفت کی تھی۔ حالیہ دنوں میں درجنوں اضلاعوں میں وہ پھیل گئے او روہاں پرکنٹرول حاصل کرلیا‘ او ریہ کام کسی جدوجہد کے بغیرانجام دیاگیاہے۔

پچھلے ہفتہ کے اندر انہوں نے تاجکستان‘ ازبکستان سے منسلک سرحدوں پر قبضہ کرلیا اور جمعرات کے روز ایران سے جڑی سرحد پر بھی اپناکنٹرول جما لیاہے۔

تاہم ماسکو کا دباؤ ہے کہ مذکورہ طالبان طاقت کا استعمال کرتے ہوئے صوبہ درالحکومت پر حملہ نہیں کرے گااور کابل کے ساتھ ایک سیاسی قرارداد کی امید بھی ظاہر کی ہے