وہیں کچھ مصلیوں کو رات دیر تک جاگتے ہوئے یہاں پہنچانے کی وجہہ سے وہ سو گئے تھے جبکہ کچھ گھانس پر کھانا کھاتے ہوئے‘اور کچھ کو دھوپ کی تماز ت سے بچنے کے لئے درختوں کے سایہ میں بیٹھا دیکھاگیا۔
کچھ ہاتھوں میں ترکی اور عثمانی پرچم تھامے دیکھے گئے۔
استنبول۔جمعہ کے روز ہزاروں مصلیوں کے ساتھ ترکی کے صدر طیب رجب اردغان نے مسجد صوفیہ میں نماز جمعہ ادا کی ہے۔
مذکورہ یادگار جس کو مسلمانوں سے 1500سال قبل عیسائیوں نے قبضہ کرلیاتھا دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کے متعلق اردغان کے اعلان کے بعد پہلی مرتبہ یہاں پر نماز جمعہ ادا کی گئی ہے۔
سکیورٹی کے لئے ماسک پہنے ہوئے پولیس جوانوں کی جانب سے تلاشی کے بعد لوگوں کو مسجد کے اندر چھوڑا گیا۔
تلاشی کے بعد نمازی سلطان احمد اسکوئر میں عمارت کے باہر مصلوں پر بیٹھ گئے۔ کویڈ19کے خلاف احتیاطی تدابیر کے طور پر سفید ماسک پہنے اردغان اور ان کے اعلی وزراء صوفیہ مسجد پہنچے تھے۔
مسجد میں نیلے رنگ کے کارپیٹس بچھائے گئے تھے۔ اردغان کی جانب سے تلاوت قرآن اور مسجد کی میناروں سے اذان کی آواز کے بعد امام مسجد نے 1.45دوپہر میں نماز کا آغاز کیا
سیٹ کولک نامی ایک شخص نے کہا ہے”آج ہم اپنی86سالہ ارزو پوری کررہے ہیں“وہ نو دہوں قبل ہاگیا صوفیہ کو میوزیم میں تبدیل کردینے اور عبادت پر پابندی عائد کردینے کے واقعہ کا حوالہ دے رہے تھے۔
انہوں نے کہاکہ ”ہمارے صدر اور عدالت کے فیصلے کا شکریہ‘ آج ہم اپنی نماز جمعہ اپنی ہاگیا صوفیہ میں ادا کرنے جارہے ہیں“۔
ہزاروں لوگ بشمول اردغان کے داماد اور فینانس منسٹر بیرات البیارک‘ اس تاریخی منظر کو اپنے موبائیل فون میں قید کرتے ہوئے نظر ائے۔
باہر کھڑے ہزاروں لوگوں کے لئے بڑے اسکرین او راسپیکرس نصب کئے گئے تھے۔ استنبول کے گورنر یارلیکیا نے کہاکہ انتظامیہ نے وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پاکی تشویش میں اس علاقے میں لوگوں کے داخلے کو ممنوع قراردیا ہے۔
انہوں نے صبر وتحمل کا مظاہرہ کی گوہار لگائی اور کہاکہ ہفتہ کی صبح تک نماز کے لئے مسجد کھولی رہے گی