عتیق احمد کو قتل کرنے والوں صحافی بن کر ائے تھے۔ یوپی پولیس

,

   

یوپی کے تمام اضلاعوں میں حکومت نے دفعہ 144نافذ کردی ہے
پریاگ راج۔اترپردیش پولیس نے اتوار کے روز مافیا ڈان سے سیاست داں بننے والے عتیق احمد اور اس کے بپائی اشرف کو ہفتہ کی رات میں گولیاں مار کر قتل کرنے والے شوٹرس موقع واردات پر صحافی بن کر ائے تھے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ”شوٹرس نے خود صحافی کے طور پر پیش کیا۔ جانچ کے لئے جیسے ہی عتیق کو لایاگیا‘ وہ دیگر صحافیوں کے ساتھ ملکر انہیں گھیر لیا اور عتیق اور اس کے بھائی کے قریب آیاہے۔ایک کے ہاتھ میں کیمرہ تھا جوکیمرہ مین کے طور پر خود کو پیش کررہاتھا۔ جبکہ ایک دوسرے کے ہاتھ میں مائیک تھا جس پر این سی آر نیوز لکھا ہوا تھا۔ تیسرے ان دونوں کی مدد کررہاتھا“۔

ذرائع نے ذکر کیاکہ ”جیسے ہی عتیق اسپتال کو پہنچا‘ رپورٹرس سے ان سے سوالات پوچھنا شروع کیادو لائنس کے بعد ایک فرد نے اس کے سر پر قریب سے گولی ماری اور عتیق نیچے گر گیا۔دیگر دو نے بھی کیمرہ اورمائیک پھینکر فائرینگ شروع کردی“۔

اترپردیش کے جھانسی میں ایک انکاونٹر میں بیٹے کے موت کے کچھ دنوں بعد مافیاڈان سے سیاست داں بننے والے اور اس کے بھائی اشرف احمد کو ہفتہ کے روز پریاگ راج میں میڈیکل کے لئے لائے جانے کے دوران گولی مارکر ہلاک کردیاگیاہے۔

عتیق احمد 2005میں بی ایس پی رکن اسمبلی راجو پال قتل معاملے اور اسی سال فبروری میں پیش آنیوالے امیش پال قتل معاملے کا ملزم تھا۔ اس واقعہ کے بعد اترپردیش حکومت نے اتوار کے روز تمام اضلاعوں میں سی آر پی سی کی دفعہ 144نافذ کردی ہے۔

اس ضمن میں یوپی پولیس کا کہنا ہے کہ تمام تینوں کو گرفتار کرلیاگیاہے۔ اترپردیش چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ تمام قسم کی افواہوں پر توجہہ نہ دیں۔

یوپی چیف منسٹر کے دفتر سے بیان جاری کیاگیا ہے کہ ”انہوں نے پولیس عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ چوکسی اختیار کریں اور ریاست میں لاء اینڈ آرڈر کو برقرار رکھیں“۔

یوپی کے تمام اضلاعوں میں حکومت نے دفعہ 144نافذ کردی ہے۔ عتیق احمد او راس کے بھائی اشرف کے پریاگ راج میں گولی ماکر قتل کرنے کے فوری بعد اترپردیش کے سابق چیف منسٹر اور سماج وادی پارٹی سربراہ اکھیلش یادو نے کہاکہ ریاست میں جرائم عروج پر پہنچ گئے ہیں اور ”مجرموں“ کے حوصلے کافی بلند ہوگئے ہیں۔