عرب امن منصوبہ کیاہے؟

   

ریاض۔سابق سعودی ولی عہد شہزادہ عبداللہ نے 2002ء میں بیروت میں ایک امن منصوبہ میں پیش کیا تھا جس کے مطابق عرب ممالک اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے تیار تھے تاہم اس کے لیے شرط یہ تھی کہ اسرائیل اپنی سرحد 1967ء میں ہونے والی جنگ سے پہلے والی حدود تک واپس لے جائے۔واضح رہے کہ گذشتہ دنوں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان باہمی تعلقات قائم کرنے کے لییامن معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت اسرائیل مزید فلسطینی علاقے ضم نہیں کرے گا اور دو طرفہ تعلقات کے لیے دونوں ممالک مل کر روڈ میپ بنائیں گے۔معاہدے کے مطابق امریکہ اور متحدہ عرب امارات، اسرائیل سے دیگر مسلم ممالک سے بھی تعلقات قائم کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے، اسرائیل سے امن کرنے والے ممالک کے مسلمان مقبوضہ بیت المقدس آ کر مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھ سکیں گے۔پاکستان نے بھی فلسطینیوں کو ان کا جائز حق ملنے تک اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کا امکان مستردکردیا ہے۔