عرفات میں اذکار و عبادات کے بعد حجاج کرام مزدلفہ روانہ

,

   

آج رمی جمار و قربانی ، اقطاع عالم کے 20 لاکھ سے زائد شمع توحید کے پروانوںکو حج کی سعادت
کرۂ ارض کے مقدس ترین مقام پر رقت انگیز دعائیں ، روح پرور و ایمان افروز اجتماع

جبل عرفات ۔10 اگسٹ ۔(سیاست ڈاٹ کام) خداوند قدوس کی خوشنودی کیلئے سنت ابراہیمی ؑ کی اتباع میں کئے جانے والے سالانہ اسلامی فریضۂ حج کے مناسک آج دوسرے دن میں داخل ہوگئے جس میں اقطاع عالم کے 20 لاکھ مسلم مرد و خواتین میدان عرفات میں کھلے آسمان تلے کل رات اور آج کا دن اپنے خالق و مالک حقیقی کی یاد و عبادات میں گزارا، جس کے بعد شام کو مزدلفہ روانہ ہوگئے جہاں وہ بیک وقت مغرب اور عشاء کی نمازیں ادا کریں گے۔ بعد ازاں معبود حقیقی کی خوشنودی اور اپنے گناہوں کی معافی کیلئے پراثر دعاؤں ، اذکار و عبادات میں مشغول ہوجائیں گے۔ خیموں کے شہر منیٰ اور میدان عرفات میں سفید احرام میں ملبوس لاکھوں عازمین کے اجتماع سے اس علاقہ میں سفید سمندر کا گمان ہورہا تھا ۔ دین اسلام کے آخری پیغمبر حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم کی 1400 سال قدیم سنت پر عمل کے طورپر آج جبل عرفات کی مسجد نمرہ میں مفتی اعظم اور خانہ کعبہ کے امام الشیخ محمد بن حسن آل الشیخ نے خطبہ دیا جہاں 1400 سال قبل آنحضرت صلعم نے انسانی تاریخ کا معرکۃ الاراء خطبہ حجۃ الوداع دیا تھا جس میں آپؐ نے اُمت مسلمہ کواتحاد و مساوات کا درس دیا تھا۔ گزشتہ روز شروع ہوئے مناسک حج کے دوسرے روز آج جبل عرفات کی مسجد نمرہ کے ارد گرد بیس لاکھ سے زائد مسلمان جمع ہوئے جن سے محمد بن حسن آل الشیخ نے خطاب کیا۔ امام کعبہ نے اس قول رسول صلعم کو دہرایا کہ تم زمین والوں پر رحم کرو، اللہ تم پر رحم فرمائے گا۔بظاہر عالمی حالات کے پس
منظر میں انہوں نے اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اللہ نے تمام مسلمانوں کو آپس میں ایک دوسرے کا بھائی بنایا ہے اور اچھے اخلاق، بہترین سلوک آج دنیا کی ضرورتیں ہیں۔اللہ کی رحمت کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہتا ہے ۔امام کعبہ نے حاجیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ جس قدر ممکن ہوسکے اللہ سے دعائیں کریں کیونکہ اللہ دعائیں قبول کرنے والا ہے ۔ اسی کے ساتھ انہوں نے نبی کریم صلعم کی زندگی کو دنیا کے ہرشعبے کے لیے مشعل راہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اللہ کے رسول صلعم کے مطابق تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں۔امام کعبہ نے مسلمانوں پر اس بات کے لئے بھی زور دیا کہ اپنے نفوس کو اس یقین کے ساتھ پاک کرلیں کہ بے شک اللہ تمام تر دعائیں سننے والا اور دلوں کے حال جاننے والا ہے ۔اس موقع پر انہوں نے ایک حدیث کے ذریعہ یہ بھی واضح کیا کہ مسلمان اگر استطاعت رکھتا ہو تووہ اپنی زندگی میں ایک مرتبہ حج ضرور کرے ۔ مفتی اعظم نے اس موقع پر سعودی عرب میں حاجیوں کی سلامتی پر مامور ذمہ داران، بہترین انتظامات کرنے والے منتظمین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے خادم حرمین الشریفین سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان کے علاوہ حج کو احسن طور پر تکمیل تک پہنچانے میں سرگرم عمل اداروں کیلئے دعائے خیر کی۔ قبل ازیں میدان عرفات پہنچنے سے پہلے عازمیں حج نے منیٰ میں ہزاروں خیموں میں رات بسر کی تھی۔ عرفات میں خطبۂ حج سننے کے بعد ظہر اور عصر کی نمازیں ایک ساتھ ادا کی گئیں۔اس سال حج کا فریضہ حالات کے ایسے موڑ پر ادا کیا جا رہا ہے جب ایران اور امریکہ کے مابین کشیدگی انتہا پر ہے اور سعودی عرب اس کشیدگی میں بظاہر کھل کر امریکہ کے ساتھ ہے۔ماضی کے مقابلے میں اس سال حج ادا کرنے والے مسلمانوں کی تعداد بھی کم ہے۔ سعودی وزارت حج کے مطابق منیٰ میں چھبیس لاکھ مسلمانوں کیلئے خیموں کی تنصیب کی گئی تھی لیکن عازمین کی تعداد اتنی نہیں۔اس مرتبہ حج کے دوران سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔کرۂ ارض کے معدودے چند بڑے مذہبی اجتماعات میں شمار کئے جانیوالے مناسک حج کا دوسرا دن تمام حجاج کرام کیلئے اس سارے روحانی عمل کا ایک یادگار دن سمجھا جاتا ہے جس میں دنیا بھر کے مختلف علاقوں ، ادب ، زبان ، تہذیب و تمدن ، رنگ و نسل سے تعلق رکھنے کے باوجود جسد واحد کی طرح میدان عرفات میں کھڑے ہوکر رضائے الٰہی کیلئے اس کارخیرمیں اپنے مالک سے فضل و کرم اور انعام کی طلب میں شانہ بہ شانہ قدم آگے بڑھاتے ہیں۔ کرۂ ارض کی مقدس ترین سرزمین پر موجود اﷲ کے یہ خوش نصیب مہمان مزدلفہ میں رمی جمار کیلئے کنکریاں چن لیتے ہیں۔ یہاں کنکریاں جمع کرنے کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت مبارک کی پیروی کرتے ہوئے اتوار کی صبح شیطان کو کنکریاں ماریں گے۔ بعد ازاں قربانی و حلق کروائیں گے اور خانہ کعبہ کے طواف کے بعد مناسک کا اختتام عمل میں آئے گا ۔ موجودہ طور پر لاکھوں مسلمان مناسک حج کی ادائیگی کیلئے مکہ مکرمہ میں موجود ہیں۔