واشنگٹن۔ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان ہفتہ کے روز واشنگٹن پہنچے تاکہ امریکہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے 22جولائی کے روز اپنی پہلی ملاقات کریں جس کے پیش نظر امید ہوئی ہے کہ
دونوں جانب سے تعلقات کو دوبارہ بحال کیاجائے گاتاکہ باوجود متضاد توقعات اور اختیارات کے اسلام آباد خطہ میں امن کی بحالی کے لئے کیا کرسکتا ہے۔
مذکورہ دورہ کی تفصیلات سے میڈیاکو واقف کرواتے ہوئے ایک کانفرنس کے دوران ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار صحافیوں سے جمعہ کے روزجو کہا اس سے دورے کا ایک اہم مقصد واضح ہوگیا ہے‘
انہوں نے جو کہاتھا اس کا مطلب پاکستان کی ”حوصلہ افزائی“ تاکہ افغانستان میں امن کے عمل آگے لے جانے کے لئے جوکہ نہایت حساس مقام پر ہے طالبان کے ساتھ بات چیت پاکستان ”مکمل اختیارات“ کا استعمال کرے۔
مذکورہ عہدیدار نے کہاکہ واشنگٹن کو اس بات کی بھی توقع ہے کہ پاکستان دہشت گرد گروپوں کے خلاف ناقابل تسخیر اور قابل قبول اقدام اٹھائے جس میں ہندوستان کے خلاف سازشیں کرنے والے گروپس بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ”ہم اس بات کا پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اگر پاکستان اپنی پالیسیوں میں تبدیلی(دہشت گرد گروپس کے ضمن میں) لاتا ہے تو دروازے کھلے ہیں“۔
انہوں نے کہاکہ ہم اس بات کادوبارہ خلاصہ کرتے ہیں کہ پاکستان جس طرح کی کاروائی کررہا ہے(حافظ سعید کی گرفتاری بھی اس میں شامل ہے) پر امریکہ کی آنکھیں بند نہیں
اور اس کے متعلق کوئی گمان نہیں ہے اور وہ امریکہ سکیورٹی تعاون برائے پاکستان اس وقت تک بحال نہیں ہوگا جب تک پاکستان کی حقیقت پسندی سے امریکہ مطمئن نہیں ہوجاتا ہے۔
ہندوستان کے کچھ حصہ کی جانب سے پیش کئے جارہے خدشات کے پس منظر میں کہ پاکستان پھر ایک مرتبہ واشنگٹن دہشت گردگروپس کے خلاف ابتدائی کاروائی کے ذریعہ گمراہ کرنے میں کامیاب ہوجائے گا
جیسا کہ اس نے ماضی میں بھی کیاتھا‘ مذکورہ عہدیدار نے مانا کہ 2001میں ہندوستانی پارلیمنٹ پر حملے کے بعدسے جے یو ڈی کے سعید کو 7مرتبہ گرفتار کرلیاگیاہے
او رسابق میں کی گئی گرفتاریوں سے کوئی تبدیلی نہیں ائی ہے۔ عہدیدار نے کہاکہ ”ہم چاہتے ہیں صرف دیکھاوا نہیں بلکہ سخت اقداما ت اٹھائے اور اس کو آگے تک لے جائے جس میں گرفتاری‘ اور سزا بھی شامل ہے“۔
اس ملاقات کے دوران ڈاکٹر شکیل افریدی جنھوں نے اوسامہ بن لادن کی روپوشی کے مقام کی نشاندہی کی کے متعلق بھی صدر ٹرمپ نے عمران سے بات کی۔
عمران خان نے اتوار کے امریکہ میں موجود پاکستانیوں سے خطاب بھی کیا۔
کچھ ذرائع سے جانکاری ملی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ٹرمپ کے داماد جریڈ کوشنیر کی ثالثی کی وجہہ سے عمران خان کے لئے وائٹ ہاوز کے دورازے کھلے ہیں