عمر خالد کی درخواست ضمانت پر سنوائی سپریم کورٹ کے جج کی معذرت

,

   

جسٹس اے ایس بوپنا کی نگرانی والی بنچ نے پارٹیوں کو بتایاکہ ”یہ کسی او ربنچ پرآسکتی ہے۔ ہمارے بھائی(جسٹس پی کے مشرا) کی طرف سے کچھ مشکلات درپیش ہیں“۔


نئی دہلی۔ سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کے روز جسٹس پرشانت مشرا کے اس معاملے پر سنوائی کرنے سے معذرت کے بعد اسٹوڈنٹس کارکن عمر خالد کی درخواست ضمانت پر سماعت ملتوی کردی ہے۔

جسٹس اے ایس بوپنا کی نگرانی والی بنچ نے پارٹیوں کو بتایاکہ ”یہ کسی او ربنچ پرآسکتی ہے۔ ہمارے بھائی(جسٹس پی کے مشرا) کی طرف سے کچھ مشکلات درپیش ہیں“۔

عدالت نے ایک دوسری بنچ پر 17اگست کے روز درخواست پر سماعت پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ دہلی 2020فسادات کہ پس پردہ بڑے پیمانے پر مبینہ سازش کے ضمن میں یو اے پی اے ایکٹ کے تحت خالد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی۔

دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے درخواست ضمانت پر سنوائی سے انکار کے خلاف خالد عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے تھے۔ پچھلے سال اکٹوبر18کو عمر خالد کی مستقل ضمانت کی درخواست کوہائی کورٹ کی جسٹس رجنیش بھٹناگر اور سدھار مردھویل پر مشتمل بنچ نے مسترد کردیاتھا۔

یواے پی اے معاملے کے ضمن میں درخواست ضمانت کو مسترد کردئے جانے کے فیصلے کو چیالنج کیاگیاتھا۔ خالد کے خلاف الزامات کی بنیادسی اے اے‘ این آر سی مخالف احتجاجی مظاہروں کے دوران امرواتی میں اشتعال انگیز تقریریں تھیں۔

جے این یو اسکالرس اور کارکنان عمر خالد اور شرجیل امام ان ایک درجن کے قریب لوگوں میں شامل تھے جن پر دہلی پولیس کے مطابق2020دہلی فسادات کے ضمن میں بڑے پیمانے کی سازش کا الزام ہے۔

سی اے اے‘این آر سی مخالفین اورحامیوں کے درمیان میں فبروری 2020میں جھڑپوں کے واقعات رونما ہوئے تھے جس نے شدت اختیار کرلی اور ان واقعات میں 50لوگوں نے اپنی جانیں گنوائیں جبکہ 700سے زائد زخمی ہوئے تھے۔