عوامی نمائندوں کو لالچ و دھمکیاں

   

جس وقت سے مرکز اور ملک کی بیشتر ریاستوں میں بی جے پی برسر اقتدار آئی ہے اس وقت سے ملک میں جمہوریت کے معنی بدل کر رہ گئے ہیں۔ اقتدار کو عوامی خدمت کا ذریعہ بنانے کی بجائے اپوزیشن کو نیچا دکھانے اور ن کی حکومتوںکو زوال کا شکار کرتے ہوئے خود اقتدار پر قابض ہونے اور پیسے اور مرکزی ایجنسیوں کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے ۔ ملک کی کئی ریاستوں میں ایسی مثالیں واضح طور پر موجود ہیں جہاں بی جے پی نے عوام کے ووٹ سے اقتدار نہ ملنے کے بعد پچھلے راستے سے اقتدار ہتھیانے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔ مدھیہ پردیش میں ایسا ہی کیا گیا ۔ جیوتر آدتیہ سندھیا کو لالچ دیتے ہوئے انہیں کانگریس سے بغاوت پر اکسایا گیا ۔ ان کے ارکان اسمبلی کو بھی توڑ لیا گیا ۔ جیوتر آدتیہ سندھیا کو راجیہ سبھا کی نشست اور مرکزی وزارت کا لالچ دیا گیا ۔ مدھیہ پردیش کی حکومت کو زوال کا شکار کرتے ہوئے خود اقتدار پر واپسی کی ۔ کانگریس اور جے ڈی ایس کی کرناٹک حکومت کو بھی اسی طرح زوال کا شکار کیا گیا ۔ ارکان اسمبلی کو خریدا گیا ۔ انہیں کروڑہا روپئے دیتے ہوئے اپنی اپنی پارٹیوں سے منحرف کروایا گیا ۔ اعداد و شمار کے الٹ پھیر کے ذریعہ بی جے پی نے کرناٹک میں اقتدار حاصل کرلیا اور پھر سرکاری مشنری کا بیجا استعمال کرتے ہوئے باغی قائدین کو دوبارہ اسمبلی کیلئے منتخب کروالیا گیا ۔ پھر مہاراشٹرا میں یہی کھیل کھیلا گیا ۔ شیوسینا کے قائدین کو انحراف کیلئے اکسایا گیا ۔ وہاں بھی پیسے اور طاقت کا کھیل کھیلا گیا ۔ کچھ قائدین کو ہندوتوا کے نام پر اکسانے میں بھی کامیابی حاصل کی گئی ۔ پھر شیوسینا میں انحراف کرتے ہوئے باغی گروپ کے ساتھ بی جے پی نے اقتدار میں حصہ داری حاصل کرلی ۔ حالانکہ چیف منسٹر تو ایکناتھ شنڈے ہیں لیکن سارے اختیارات ایسا لگتا ہے کہ ڈپٹی چیف منسٹر دیویندر فڈنویس کے پاس ہیں ۔ وہی بی جے پی کے منصوبے پر عمل کرتے ہوئے ایکناتھ شنڈے کو پروٹوکول تک محدود رکھے ہوئے ہیں۔ بہار میں بی جے پی کو اس منصوبے پر عمل کرنے کا وقت نہیں ملا اور نتیش کمار وقت سے پہلے ہی اپنی بازی کھیل گئے ۔اب دہلی کو نشانہ بنانے کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں۔
دہلی میں ڈپٹی چیف منسٹر منیش سیسوڈیا کا دعوی ہے کہ انہیں بھی دہلی کی وزارت اعلی کی پیشکش کرتے ہوئے انحراف کی دعوت دی گئی تھی ۔ انہیں کروڑہا روپئے کا لالچ دیا گیا انہوں نے یہ سب قبول نہیں کیا تو ان کے خلاف سی بی آئی کو سرگرم کردیا گیا ۔ ملک کی تقریبا تمام اپوزیشن جماعتوں کا دعوی ہے کہ سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کے ذریعہ انہیں خوفزدہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ دہلی میں رشوت کے خاتمہ اور دیانتداری سے کام کرنے کے نعرہ پر منتخب ہونے والے عام آدمی پارٹی کے ارکان اسمبلی نے اس لالچ یا دھمکی کو قبول نہیں کیا تو ان کے خلاف تحقیقاتی ایجنسیوںکو سرگرم کردیا گیا ۔ عام آدمی پارٹی نے انحراف کیلئے اکسانے کیلئے انہیں جو فون کال موصول ہوئے تھے اس کی چھوٹی سے آڈیو کلپ بھی منظر عام پر لائی ہے اور درست وقت پر مکمل آڈیو منظر عام پر لانے کا اعلان کیا ہے ۔ یہ ساری صورتحال ایک سنگین مسئلہ ہے ۔ اس پر سبھی کو توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ اس سب کے درمیان اپوزیشن میں انتشار برقرار ہے اور جب تک یہ انتشار برقرار رہے گا اس وقت تک بی جے پی اپنے اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرتی رہے گی اور اپوزیشن کو ختم کرنے کے منصوبوں پر عمل کرتی رہے گی تاکہ ملک کو ایک جماعتی نظام کی سمت ڈھکیلا جاسکے ۔ ایسا کرنا در اصل ملک کی جمہوریت کیلئے خطرناک ہے اور دوسری تمام جماعتوں کا وجود بھی ختم ہونا شروع ہوجائیگا چاہے وہ کانگریس ہو یا ملک کی دوسری علاقائی جماعتیں ہوں۔
بی جے پی کی جانب سے جس طرح اپنی حکومت کے ذریعہ مرکزی تحقیقاتی ایجنسیوں کو استعمال کیا جا رہاہے وہ ایک خطرناک کھیل ہے ۔ اس کے خلاف عوام میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے ۔ عوام کو بھی سمجھنا چاہئے کہ ان کے ووٹ کا حق عملا ختم ہو رہا ہے اور ان کے ووٹ کی اہمیت کو گھٹایا جا رہا ہے ۔ ووٹ عوام کا وہ ہتھیار ہے جس سے تمام جماعتیں خوفزدہ ہوتی ہیں لیکن بی جے پی اسی ہتھیار کو بے کار کرنے پر تلی ہوئی ہے ۔ ملک کی چاہی کسی بھی پارٹی کے خلاف ایسا کھیل کھیلاجائے وہ غلط ہے ۔ عوام کو بھی ایسی جماعتوں کو اپنے ووٹ کی طاقت کو سمجھانا ہوگا اور جمہوریت کو نقصان پہونچانے والوں کو سبق سکھانا چاہئے ۔