عوام نے ٹی آر ایس کے ڈکٹیٹر رویہ کو مسترد کردیا : جاناریڈی

   

تلنگانہ میں کانگریس کا موقف مستحکم، حضور آباد سے مقابلہ کی اطلاعات مسترد

حیدرآباد 25 مئی (سیاست نیوز) سابق سی ایل پی لیڈر کے جانا ریڈی نے کہاکہ لوک سبھا انتخابات سے یہ واضح ہوچکا ہے کہ تلنگانہ کے عوام کا جھکاؤ کانگریس کی طرف ہے اور وہ کے سی آر کی غیر جمہوری اور ڈکٹیٹر حکومت سے عاجز آچکے ہیں۔ گاندھی بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے جاناریڈی نے کہاکہ عوام نے لوک سبھا انتخابات میں غیرمعمولی فیصلہ دیا ہے۔ ٹی آر ایس جو تمام نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ کررہی تھی، سنگل ڈجٹ تک محدود ہوگئی۔ کے سی آر اور کے ٹی آر کے غرور اور تکبر کا عوام نے منہ توڑ جواب دیا ہے۔ لوک سبھا کے نتائج کے سی آر کے لئے ایک سبق ہیں۔ اُنھیں جان لینا چاہئے کہ جمہوری اُصولوں سے انحراف کا نتیجہ شکست کی صورت میں برآمد ہوتا ہے۔ جاناریڈی نے 3 کانگریسی ارکان پارلیمنٹ اور اُن کی کامیابی کے لئے محنت کرنے والے قائدین اور کارکنوں کو مبارکباد پیش کی۔ اُنھوں نے کہاکہ چیوڑلہ اور ظہیرآباد میں کانگریس کو معمولی ووٹوں کے فرق سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اِن حلقوں میں لمحہ آخر میں شکست کے خوف سے برسر اقتدار پارٹی نے سرکاری مشنری کا استعمال کیا۔ جاناریڈی نے کہاکہ کے سی آر کی غیرجمہوری حکومت سے ناراض عوام نے کانگریس کے حق میں تبدیلی کا اشارہ دیا ہے۔ آنے والے دنوں میں کانگریس تلنگانہ میں مزید مستحکم ہوگی۔ آندھراپردیش میں برسر اقتدار آنے پر جگن موہن ریڈی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے جاناریڈی نے اُمید ظاہر کی کہ وائی ایس آر کانگریس حکومت آندھراپردیش کے عوام کی بھلائی کے لئے کام کرے گی۔ اُنھوں نے اِن اخباری اطلاعات کو بے بنیاد قرار دیا کہ وہ حضور آباد اسمبلی نشست کا مطالبہ کررہے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ میڈیا کو تصدیق کئے بغیر اِس طرح کی خبروں سے احتیاط کرنی چاہئے۔ جاناریڈی نے کہاکہ سیاسی زندگی میں مَیں نے کبھی بھی سیٹ اور وزارت کے لئے پیروی نہیں کی۔ 88 نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے کے باوجود ٹی آر ایس نے کانگریس میں انحراف کے ذریعہ جس طرح جمہوری اُصولوں کو پامال کیا اِس کے جواب میں عوام نے لوک سبھا چناؤ میں سبق سکھایا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ نوجوان نسل ٹی آر ایس حکومت سے سخت ناراض ہے کیوں کہ گزشتہ پانچ برسوں میں روزگار کی فراہمی کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔ اُنھوں نے حضورنگر اسمبلی حلقہ سے مقابلہ کے امکانات کو مسترد کردیا۔ یہ حلقہ اتم کمار ریڈی کے لوک سبھا کے لئے منتخب ہونے سے خالی ہوگا۔ جاناریڈی نے کہاکہ 2023 ء میں وہ انتخابات میں حصہ لینے کے بارے میں غور کریں گے۔ اُنھوں نے کہاکہ شخصی طور پر وہ سیاسی سنیاس لے کر آرام کرنا چاہتے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ اترپردیش میں ایس پی اور بی ایس پی اتحاد کو عوام نے محض اِس لئے مسترد کردیا کیوں کہ رائے دہی سے قبل ہی وزیراعظم کے عہدے کے لئے دعویداری پیش کردی گئی۔