عوام کو لا اینڈ آرڈر کے مسائل پیدا کرنے سے روکیں

,

   

سپریم کورٹ کا ریمارک ،نظام الدین مرکز کے مسئلہ پر اشتعال انگیزی کیخلاف انتباہ
نئی دہلی ۔ 27 مئی (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج مرکز سے اس عرضی پر جواب مانگا ہے جو دہلی کے نظام الدین مرکز میں تبلیغی جماعت کے اجتماع کو فرقہ وارانہ رنگ دیئے جانے پر میڈیا کے خلاف سخت کارروائی کی استدعا کے ساتھ داخل کی گئی ہے۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس رشی کیش رائے کی بنچ نے درخواست گذاروں کو ہدایت دی کہ نیوز براڈکاسٹرس اسوسی ایشن سے بھی رجوع ہوں اور ساتھ ہی ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل کے ایم نٹراج سے کہا کہ جواب داخل کرتے ہوئے وضاحت کی جائے کہ کیوں حکومت نے کیبل ٹیلیویژن نیٹ ورکس (ریگولیشن) ایکٹ 1995ء کے سیکشن 19 اور 20 کے تحت کارروائی نہیں کی ہے۔ چیف جسٹس نے مرکز سے جواب طلب کرتے ہوئے بیان کیا کہ لوگوں کو لا اینڈ آرڈر کے مسائل پیدا کرنے نہ دیں، یہ ایسی چیزیں ہیں جو بعد میں نظم و ضبط کیلئے مسائل بن کر سامنے آتی ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے اسی نوعیت کی استدعا والی تین دیگر عرضیوں کو بھی شامل کرلیا۔ سینئر ایڈوکیٹ دشیانت دوے نے جمعیت علمائے ہند کی پیروی کی جبکہ ایڈوکیٹ عدیل احمد ڈی جے ایچ فیڈریشن آف مسجد، مدارس اینڈ وقف انسٹیٹیوٹ کی طرف سے حاضر ہوئے۔ ایڈوکیٹ دشیانت نے استدلال پیش کیا کہ فرضی یا جھوٹی خبر قوم کے سیکولر تانے بانے کو نقصان پہنچاتی ہے اور سپریم کورٹ سے فوری کارروائی کی اپیل کی۔ انہوں نے عدالت سے میڈیا کی جانب سے اس سلسلہ میں بھی ہدایت چاہی کہ میڈیا کا بڑا گوشہ فرقہ پرستانہ انداز میں رپورٹنگ کررہا ہے۔ ایڈوکیٹ دشیانت نے سوال اٹھایا کہ ایسی سنگین لغزشوں کے باوجود حکومت خاموش کیوں ہے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم تمام امور کا سنجیدہ نوٹ لیتے ہیں۔