غزہ میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ ، ایک فلسطینی جاں بحق

,

   

صیہونی قبضہ کے بعد بیدخل فلسطینیوں کے حق واپسی احتجاج کا ایک سال مکمل ، سرحد پر کشیدگی
دبئی۔ 30 مارچ ۔(سیاست ڈاٹ کام) غزہ پٹی میں فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ ہفتے کی صبح اسرائیل کے ساتھ سرحد کے نزدیک مظاہرے کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک 20 سالہ فلسطینی نوجوان جاں بحق ہوگیا۔واضح رہے کہ فلسطینی عوام آج ہفتے کے روز اسرائیل کے ساتھ غزہ پٹی کی سرحد پر’’حق واپسی ریلیوں‘‘ کا ایک سال مکمل ہونے کا دن منا رہے ہیں۔ ایک عینی شاہد نے ’اے ایف پی ‘کو بتایا کہ فلسطینی نوجوان محمد جہاد سعد اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے کے بعد بیساکھی کے سہارے پر تھا۔ وہ سرحد سے 200 میٹر کی دوری پر پہنچا تو صہیونی فوجیوں نے اس کو نشانہ بنا کر فائرنگ کر ڈالی۔عینی شاہدین کے مطابق ہفتے کو صبح سویرے 30 نوجوان غزہ شہر کے مشرق میں سرحدی باڑ کے نزدیک جمع ہو گئے تھے۔قابض اسرائیلی فوج کے ترجمان نے واقعے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔توقع ہے کہ آج ’’حق واپسی کی بڑی ریلیوں‘‘ کے سلسلے میں ہزاروں فلسطینی غزہ پٹی اور اسرائیل کے درمیان سرحد کے مختلف مقامات پر احتجاج کیلئے اکٹھا ہوں گے۔ادھر فلسطینی گروپوں کے ذمے داران کا یہ کہنا ہے کہ مصر کے توسط سے اسرائیل کے ساتھ نئی مفاہمت عمل میں آئی ہے تا کہ غزہ پٹی اور اسرائیل کے درمیان سرحدی باڑ پر صورتحال پر سکون رہے۔ گزشتہ روز جمعے کی صبح مذکورہ علاقے میں حالات پر سکون رہے جب کہ اسرائیل نے سرحد کی دوسری جانب اپنی عسکری کمک میں اضافہ کردیا۔ غزہ پٹی میں احتجاج کنندگان محاصرہ ختم کرنے اور اُن فلسطینیوں کو واپسی کا حق دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں جن کے خاندان 1948 میں اسرائیلی ریاست کے قیام کے موقع پر فرار ہونے پر مجبور ہو گئے تھے یا مجبور کر دیے گئے تھے۔ اسرائیل فلسطینیوں کی اس واپسی کو مسترد کرتا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق اسرائیلی محاصرہ غزہ پٹی میں غربت کا مرکزی سبب ہے۔ ادھر اسرائیل کا موقف ہے کہ اس نے محاصرہ سکیورٹی وجوہات کی وجہ سے عائد کر رکھا ہے۔دسمبر 2018 میں اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ غزہ پٹی میں بے روزگاری کی شرح 54% ہو چکی ہے اور نوجوانوں کے درمیان یہ تناسب 70% کے قریب ہے۔فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد کیلئے اقوام متحدہ کی ایجنسی (اونروا) نے جمعے کے روز اپنی رپورٹ میں بتایا کہ گزشتہ بارہ ماہ کے دوران ہفتہ وار احتجاج کے دوران زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد کے نتیجے میں ’’غزہ پٹی میں صحت کا نظام تباہی کے دہانے کے قریب پہنچ چکا ہے‘‘۔