غزہ کے بچے جو شناخت کیلئے اپنے ہاتھوں پر نام لکھ رہے ہیں

   

غزہ: اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ نے غزہ میں مقیم فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ اسرائیل حماس کو ختم کرنے کے لیے غزہ پر مسلسل فضائی حملے کر رہا ہے۔ ادھر غزہ سے کچھ ایسی ہی ویڈیوز سامنے آئی ہیں جنہیں سن کر آپ کا دل پگھل جائے گا۔اگر شیکسپیئر آج زندہ ہوتے تو شاید وہ اپنی مشہور سطر پر دوبارہ غور کرتے نام میں کیا ہے؟،غزہ شہر کے الشفا ہسپتال کے اندر آہوں اور ماتم کے درمیان بیٹھا، 35 سالہ احمد ابو الصبا اپنے بازو پر اپنا نام لکھ رہا ہے۔انھوں نے بتایا کہ ہم اپنے ہاتھوں پر اپنے نام اور اپنے بچوں کے نام ان کے ہاتھوں پر لکھتے ہیں تاکہ اگر (اسرائیلی) قابض طیارے ہم پر بمباری کریں تو ہمار ی نعشوں کی شناخت کی جا سکے۔درحقیقت غزہ میں بعض فلسطینی بچوں کو اپنے بازوؤں پر اپنا نام لکھتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ وہ ایسا اس لیے کر رہا ہے کہ اگر وہ مر جائے تو لوگ اس کی نعش دیکھ کر انکے نام سے شناخت کرسکیں۔دل دہلا دینے والی اس ویڈیو میں بڑے بچے ‘چھوٹے بچوں کے بازوؤں پر نام لکھتے نظر آ رہے ہیں۔ کچھ چھوٹے بچے بھی ایسا کر رہے ہیں کہ انہیں یقین ہے کہ وہ نہیں مریں گے لیکن پھر بھی وہ اپنے ساتھ ہونے والی بدترین صورتحال کے لیے خود کو مضبوط کر رہے ہیں۔ یہ ویڈیو 32 سیکنڈ کی ہے۔ اسے اب تک 7 لاکھ سے زیادہ لوگ دیکھ چکے ہیں۔ اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر شیئر کیا گیا ہے۔