غلام نبی آزاد کو دورۂ کشمیر کی مشروط اجازت

,

   

نئی دہلی ۔ 16 ستمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) سینئر کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد کو آج سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر کے چار اضلاع کے دورہ کی اجازت دیدی جہاں وہ آرٹیکل 370 کے دفعات کی تنسیخ کے بعد کی صورتحال کے سبب روزانہ کی اُجرت پر کام کرنے والے عوام کی زندگی پر مرتب اثرات کا جائزہ لے سکیں گے ۔ فاضل عدالت نے نشاندہی کی کہ آزاد نے حلفیہ بیان دیا ہے کہ وہ اپنے دورہ میں کوئی سیاسی ریالی یا سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لیں گے ۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی اور جسٹس ایس اے بوپڈے اور جسٹس عبدالنظیر کی بنچ نے مرکز اور جموں و کشمیر کے انتظامیہ کو نوٹس جاری کی اور پٹیشن میں اُٹھائے گئے دیگر مسائل کے بارے میں اندرون دو ہفتے اُن کا جواب طلب کیا ۔ بنچ نے آزاد کو سرینگر ، اننت ناگ ، بارہمولہ اور جموں کا دورہ کرنے کی اجازت دی ہے جو مقامی تحدیدات کے تحت ہوگا ۔ بنچ نے کہاکہ عرضی گذار نے عدالت کے روبرو حلفیہ بیان دیا ہے کہ وہ اپنے دورہ کو کسی بھی طرح کے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہیں کریں گے ۔ یہ دورہ خالص طورپر اُن لوگوں کی زندگی کا جائزہ لینے کیلئے ہے جو وہاں کی موجودہ صورتحال کے سبب متاثر ہوئے ہیں۔ سابق چیف منسٹر جموں و کشمیر کی طرف سے سینئر ایڈوکیٹ ابھیشیک سنگھوی نے کہاکہ وہ موجودہ طورپر اُس ریاست کے رُکن پارلیمنٹ ہے اور اُنھیں عوام سے ملاقات کی ضڑورت ہے ۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ کاشتکاری اور باغوں وغیرہ میں کام کرنے والے افراد کو سنگین مسائل کا سامنا ہے اور ریاست کی ہڑتال جیسی صورتحال کے سبب اُن کا روزگار چلا گیا ہے ۔ آزاد نے کہاکہ وہ چھ مرتبہ کے ایم پی اور سرحدی ریاست کے سابق چیف منسٹر ہیں۔ ایم پی کی حیثیت سے وہ سارے ہندوستان کا دورہ کرسکتے ہیں لیکن خود اپنی آبائی ریاست نہیں جاسکتے جو درست نہیں ہے!