مذکورہ وفا نیوز ایجنسی کی خبر ہے کہ فرانسیسی فلسطینی وکیل صالح حموری کی انتظامی نظربندی میں اسرائیلی حکام نے تین ماہ کی توسیع کردی ہے۔
کسی بھی الزام کے بغیر 39سالہ حموری 2022مارچ سے جیل میں انتظامی نظر بندی میں ہیں۔ ادمیر فاونڈیشن برائے قیدی‘ کیر اور انسانی حقوق جس کے لئے حموری کام کرتے ہیں نے پیر کے روز ان کی نظر بندی میں توسیع کی تصدیق کی اور اسے’فلسطینی انسانی حقوق کے محافظوں کو دبانے کے لئے ہراساں کرنے کی مہم کا حصہ قراردیا“۔
اسرائیلی دستوں نے الحموری کو 7مارچ2022کے روز شمالی یروشلم کے کفر عقب شہر میں ان کے گھر میں گھس کر انہیں گرفتار کرلیااو ر تین ماہ کے لئے انتظامی نظر بندی میں بھیج دیا اور پھر جون 2022میں ان کی تحویل ؎ختم ہونے سے ایک دن قبل اس میں توسیع کردی تھی۔
ادمیرمیں حموری فیلڈ ریسرچر ہیں۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ وقفہ قفہ سے وہ نو سالوں تک تحویل میں رہے ہیں۔
پہلی مرتبہ انہیں پانچ ماہ کے لئے 2001میں پھر 2004میں مقبوضہ اتھارٹیز نے چار ماہ کے لئے انتظامی تحویل میں بھیجا تھا‘ پھر 2005میں وہ سات سالوں کے لئے گرفتار کئے گئے اور2017میں مقبوضہ اتھارٹیز نے انہیں 17مہینوں کے لئے دوبارہ گرفتار کیا‘اورمغربی کنارہ میں دوسالوں تک ان کے داخلے پر امتنا ع عائد کردیاتھا۔
کئی سالوں قبل قابض فوج نے ا ن کی بیوی جو سات ماہ کی حاملہ تھیں کو یروشلم واپس لوٹنے کے دوران ائیر پورٹ پر تین دنوں تک محروس رکھنے کے بعدفرانس سے بیدخل کردیاتھا۔
انہیں فرانس واپس بھیجا گیا اور متعدد داخلوں کے ساتھ اہل ایک سال طویل ورک ویزا رکھنے کے باوجود10سال کا امتناع عائد کردیاتھا۔ا س جوڑے کا اب ایک چھ سال کا بیٹا اور 16ماہ کی بیٹی ہے جو فرانس میں رہتے ہیں۔
اکٹوبر2021میں اٹارنی جنرل اور مقبوضہ عدالت کے وزیر نے حموری کا شناختی کارڈ واپس لینے کو منظوری دی اوریروشلم میں رہائش دینے سے انکار کردیاتھا۔
فرنٹ لائن ڈیفنڈرس نے 2021نومبر میں انکشاف کیاتھا کہ فلسطینی انسانی حقوق اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کے 6آلات کو ”پیگاسیس“ کے استعمال کے ذریعہ ہیک کیاگیاتھا جس میں حموری بھی شامل ہیں اور انہیں مختلف جیلوں میں منتقل کیاگیا او راب وہ ہادی ریم جیل میں ہیں۔
اسرائیلی سپریم کورٹ نے 2023فبروری میں یروشلم جہدکار حموری کی شناخت سے دستبرداری کے معاملے پر سنوائی کرنے والی ہے۔
اگست31کو تین فلسطینی اور عالمی انسانی حقوق تنظیموں اور اداروں نے صالح ہموری کی رہائی اور خفیہ شواہد کی بناء پران کی شناخت واپس لینے کو منسوخ کرنے کی مانگ کی تھی
اگست میں اسرائیل فوج نے مقبوضہ مغربی کنارہ میں ”دہشت گرد تنظیموں“ درجہ دیتے ہوئے سات فلسطینی این جی اوز کو بند کردیا جس میں ادمیر بھی شامل ہے جہاں پر حموری کام کرتے ہیں۔
ایڈمنسٹرٹیو تحویل ایک متنازعہ اقدام ہے جس میں یہودی ریاست کو چھ ماہ کے قابل تجدید ایک مدت تک لوگوں کوبغیر کسی الزام کے بند کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور مختلف انسانی حقوق کی تنظیموں نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے انتظامی حراست کا استعمال نسل پرستانہ حکومت کوبرقرار رکھنے کے لئے ایک غیر انسانی فعل ہے اور اس کو پرزور انداز میں انسانیت کے خلاف جرم قراردیا ہے۔
انسانی حقوق گروپس کے بموجب فی الحال بغیر کسی الزام کے تحت اسرائیل کی جیلوں میں تقریبا743فلسطینی انتظامی حراست میں بند ہیں