فرضی انکاؤنٹر کے ذمہ دار پولیس اہلکاروں کو سزا دی جائے ‘مہلوکین کے والدین کا اصرار

   

دیشا عصمت ریزی و قتل کیس

حیدرآباد 21 مئی ( سیاست نیوز ) دیشا عصمت ریزی و قتل کیس کے ملزمین ‘ جن کا بعد میں انکاؤنٹر کردیا گیا ‘ کے افراد خاندان نے اس انکاؤنٹر کو فرضی قرار دینے سپریم کورٹ کی مقرر کردہ کمیٹی کی رپورٹ کا خیر مقدم کیا ہے ۔ ملزمین کو دیشا عصمت ریزی اور قتل کے بعد انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا گیا تھا ۔ ان کے افراد خاندان کا مطالبہ ہے کہ جو پولیس اہلکار اس فرضی انکاـؤنٹر میں ملوث ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور انہیں سزائیں دلائی جائیں۔ مہلوکین کے رشتہ داروں نے اس امید کا اظہار کیا کہ تلنگانہ ہائیکورٹ سے انہیں انصاف ملے گا ۔ سپریم کورٹ نے اس رپورٹ کے بعد کیس کو تلنگانہ ہائیکورٹ منتقل کردیا ہے ۔ چاروں ملزمین کے والدین نے کہا کہ اگر ان کے بچوں نے کوئی جرم کیا تھا تو ان کے خلاف عدالت میں مقدمہ چلایا جاتا اور سزائیں دلائی جاتیں لیکن ان تمام کا پولیس کی جانب سے فوری انصاف کے نام پر قتل کردیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں جب سپریم کورٹ کے مقرر کردہ کمیشن نے سماعت کی تو انہوں نے یہی استدلال پیش کیا تھا ۔ انہیں اطمینان ہے کہ کمیشن نے ان کی دلیل کو قبول کیا ہے ۔ افراد خاندان کا کہنا تھا کہ ہم نے کمیشن سے کہا کہ پولیس نے ہمارے بچوں کو ہلاک کیا ہے اور یہ سب کچھ ایک فرضی انکاؤنٹر تھا ۔ متوفی نوجوان محمد عارف کے والد محمد حسین نے کہا کہ خاطی پولیس عہدیداروں کو سزائیں دی جانی چاہئے ۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ہائیکورٹ سے انہیں انصاف ملے گا ۔ جن پولیس عہدیداروں نے ان تمام نوجوانوں کو فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک کیا ہے انہیں سخت سزائیں دی جانی چاہئیں۔ عارف ‘ چنتاکنٹہ چنا کیشولو ‘ جے شیوا اور جے نوین کو پولیس نے 6 ڈسمبر 2019 کو چٹان پلی میں انکاؤنٹر میں ہلاک کرنے کا دعوی کیا تھا ۔ پولیس کا کہنا تھا کہ نوجوانوں نے پولیس کے ہتھیار چھین لئے تھے اور جوابی فائرنگ میں یہ چاروں مارے گئے ۔