فیس ری ایمبرسمنٹ اور اسکالر شپس کی عدم اجرائی

   

تلنگانہ میں 123 خانگی جونیر کالجس اور 78 ڈگری کالجس بند
حیدرآباد :۔ حکومت کی جانب سے فیس ری ایمبرسمنٹ اور اسکالر شپس کی عدم اجرائی سے خانگی تعلیمی کالجس بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں ۔ خانگی کالجس میں خدمات انجام دینے والے لکچرارس کے روزگار پر سوالیہ نشان بنتا جارہا ہے ۔ کورونا اور لاک ڈاؤن کی صورتحال کی وجہ سے طلبہ کے والدین بھی فیس ادا کرنے کے موقف میں نہیں ہیں ۔ جس سے کالج انتظامیہ تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے کے معاملے میں پس و پیش کا اظہار کررہے ہیں ۔ ابھی تک سینکڑوں جونیر و ڈگری کالجس بند ہوگئے ہیں ۔ مزید چند کالجس اسی راہ پر گامزن ہے ۔ فیس ری ایمبرسمنٹ اور اسکالر شپس کی عدم اجرائی سے خانگی کالجس انتظامیہ اپنے عملہ کو تنخواہیں ادا نہیں کرپا رہے ہیں ۔ جس سے لکچررس اور اسی پر انحصار کرنے والے کئی خاندان انتہائی بہت زیادہ پریشان ہیں ۔ ریاست میں فیس ری ایمبرسمنٹ اور اسکالر شپس کے بقایا جات 3 ہزار کروڑ سے تجاوز کرچکے ہیں ۔ اس طرح ماضی کے بقایا جات کے شمار کے ساتھ جملہ 3,270 کروڑ روپئے کے بقایا جات ہیں ۔ ریاست بھر میں جملہ 14 لاکھ طلبہ اسکالر شپس اور فیس ری ایمبرسمنٹ حاصل کرنے کے اہل ہیں ۔ یہ تمام طلبہ انٹر ، ڈگری ، پی جی ، انجینئرنگ ، ایم بی اے ، ایم سی اے کورسیس میں زیر تعلیم ہیں ۔ سال 2008 میں پسماندہ طبقات کے طلبہ کے لیے فیس ری ایمبرسمنٹ اسکیم شروع کی گئی ۔ علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد کے سی آر حکومت نے اس اسکیم کو برقرار رکھا ۔ انجینئرنگ طلبہ کے لیے 35 ہزار ، فارمیسی ، ایم بی اے اور ایم سی اے کورسیس میں زیر تعلیم طلبہ کو 27 ہزار روپئے فیس ری ایمبرسمنٹ ادا کی جارہی ہے ۔ بقایا جات کی وقت پر ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ اور کالجس انتظامیہ کو کئی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ گذشتہ سال مارچ سے کورونا بحران کی وجہ سے تعلیمی نظام تعطل کا شکار ہوگیا ہے ۔ ستمبر سے آن لائن کلاسیس کا آغاز ہوا ہے ۔ مقررہ وقت پر حکومت کی جانب سے فیس ری ایمبرسمنٹ کی عدم اجرائی سے ریاست بھر میں 123 خانگی جونیر کالجس اور 78 خانگی ڈگری کالجس بند ہوگئے ہیں ۔۔