قانون سے بھروسہ ختم ہوگیا‘ فیصلے نے امید کے دوروازے بند کردئے۔ فیملی

,

   

جئے پور۔ڈائیری فارم کسان پیہلوخان کے دوسال قبل ہجومی تشدد میں موت کے واقعہ کے تمام چھ ملزمین کو الور کی عدالت کے بری کرنے کے فیصلے سے متوفی کے گھر والے صدمے میں ہیں۔

متوفی کے بڑے بیٹے ارشد خان نے کہاکہ ”قانون پر سے ہمارا بھروسہ اٹھ گیاہے۔ پچھلے دوڈھائی سال سے ہم انصاف کے منتظر ہیں۔ہم

سمجھ رہے تھے کہ انصاف ہوگا اور ہمارے والد کی روح کو تسکین ملے گی مگر اس کے باوجود ہمارے امیدکے دروازے بند کردئے گئے ہیں“انہوں نے کہاکہ وہ فیصلے سے حیران ہیں۔

مذکورہ 27سالہ بیٹے نے کہاکہ ”ہم نے تمام ضروری شواہد پیش کئے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ میرے والد کی موت ہجومی تشدد کی وجہہ سے ہوئی ہے۔مذکورہ پولیس نے بھی ضروری شواہد بشمول پوسٹ مارٹم رپورٹ اکٹھا کئے ہیں“۔

وکیل قاسم خان نے کہاکہ جب فیصلہ آیا اس وقت فیملی کا کوئی بھی ممبر عدالت میں موجود نہیں تھا۔انہوں نے مزیدکہاکہ ”ہمیں یقین تھا کہ سزا ضرور ہوگی“۔

مذکورہ وکیل نے کہاکہ گھر والے ضرور ہائی کورٹ کا رخ کریں گے۔انہوں نے مزیدکہاکہ ”احکامات کی کاپی ملنے پر ہم فیصلے کا مطالعہ کریں گے‘ جو 16اگست تک ہمیں ملنے کی توقع ہے“۔

ارشاد نے کہاکہ گھر والوں کے لئے ہائی کورٹ میں اپیل کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا ہے۔

اسی سال 24مئی کے روز پولیس نے ایک او رمعاملے میں چار ج شیٹ داخل کی جس میں پیہلو خان نے دو بیٹوں ارشاد جو اس وقت25سال کا تھا اور عارف جو اس وقت 22سال کا تھا پر راجستھان کے میویشی ایکٹ1995کے تحت میویشیوں کی تسکری کا الزام عائد کیاگیاتھا۔

ارشاد نے کہاکہ ”ایک طرف ہمارے والد کے قاتل آزادی گھوم رہے ہیں اور دوسری طرف ہمارے گھر والوں کو دوسرا صدمہ یہ ہے کہ ہم لوگوں کے خلاف درج مقدمہ میں سنوائی شروع ہورہی ہے“۔

انہوں نے مزید کہاکہ ”جن حالات سے کم گذ رہے ہیں اس کو بیان کرنا میرے لئے کافی مشکل ہوگیاہے“