قرآن

   

اور بائیں ہاتھ والے، کیسی خستہ حالت ہوگی بائیں ہاتھ والوں کی ۔ (یہ بد نصیب) جھلستی لُو اور کھولتے ہوئے پانی میںاور سیاہ دھوئیں کے سایہ میں ہوں گے۔نہ یہ ٹھنڈا ہوگا اور نہ آرام دہ۔ بے شک یہ لوگ پہلے بڑے خوش حال تھے ۔ (سورۃ الواقعہ۔۴۱تا ۴۵)
گزشتہ سے پیوستہ : انہیں نہ کبھی خدا یاد آیا اور نہ ان کے دلوں میں کبھی حاجت مند لوگوں کی امداد کرنے کا خیال پیدا ہوا۔ ساری عمر انہوں نے عیش وعشرت میں برباد کردی۔ ان کی تباہی کی دوسری وجہ یہ تھی کہ وہ شرک پر مصر تھے۔ انہیں اللہ تعالیٰ کی توحید کے روشن نشانات دکھائے گئے لیکن وہ اپنے عقیدۂ شرک پر اڑے رہے۔ حنث گناہ عظیم کو کہتے ہیں اور اس سے مراد شرک ہے۔تیسری وجہ یہ تھی کہ وہ قیامت کے منکر تھے۔ ان وجوہات کے باعث انہیں یہ دردناک سزا بھگتنی پڑی۔ الھیم : اس کا واحد اھیم ہے اور اس کی مونث ھیمیٰ اس اونٹ کو کہتے ہیں جو پیاس کی ایسی بیماری میں مبتلا ہو کہ جتنا پانی پی جائے اس کی پیاس نہ بجھے۔ضحاک اور اخفش نے اس کا ایک اور معنی بتایا ہے۔ ریتلی زمین جسے جتنا سیراب کیا جائے وہ خشک ہی رہتی ہے۔ فرمایا جا رہا ہے کہ ان لوگوں کو بھوک اتنا ستائے گی کہ یہ زقوم کا بدبودار اور کڑوا درخت کھانے پر مجبور ہوجائیں گے اور پیاس کی شدت کا یہ حال ہوگا کہ پینے کے لیے انہیں کھولتا ہوا پانی ملے گا جس سے ہونٹ اور منہ جل جائے گا ۔ آنتیں ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں گے، لیکن وہ اس کھولتے ہوئے پانی کو پیاسے اونٹ کی طرح پیتے چلے جائیں گے۔