بیشک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس نبی مکرم پر ،اے ایمان والو! تم بھی آپ پر درود بھیجا کرو اور (بڑے ادب و محبت سے) سلام عرض کیا کرو۔(سورۃ الاحزاب :۵۶)
گزشتہ سے پیوستہ … ابی بن کعب کے لڑکے طفیل اپنے والد سے روایت کرتے ہیں جب رات کے دو حصے گزر جاتے تو حضور (ﷺ) اُٹھ کھڑے ہوتے اور فرماتے ، اے لوگو! اللہ تعالیٰ کو یاد کرو۔ اللہ تعالیٰ کو یاد کرو۔ تھرا دینے والی آگئی۔ اس کے پیچھے اور آنے والی ہے۔ موت اپنی تلخیوں کے ساتھ آپہنچی۔ موت اپنی تلخیوں کے ساتھ آپہنچی۔ میرے باپ نے عرض کیا: یا رسول اللہ ! میں حضور (ﷺ) پر کثرت سے درود پڑھتا ہوں۔ ارشاد فرمائیے کہ میں کس قدر پڑھا کروں۔ فرمایا : جتنا دل چاہے ۔ میں نے عرض کیا کیا وقت کا چوتھائی حصہ فرمایا، جتنا تیرا جی چاہے۔ اور اگر اس سے زیادہ پڑھے تو تیرے لئے بہتر ہے۔ عرض کیا ، نصف وقت۔ فرمایا : جتنا تیرا جی چاہے ، اور اگر زیادہ کرے تو بہتر ہے ۔ میں نے عرض کی دو تہائی ۔ فرمایا: جتنا تیرا جی چاہے۔ اگر زیادہ کرے تو افضل ہے۔ میں نے عرض کی میں اپنا سارا وقت حضور (ﷺ) پر درود شریف پڑھتا رہوں گا۔ فرمایا :’’تب یہ درود تیرے رنج والم کو دور کرنے کے لئے کافی ہے اور تیرے سارے گناہ بخش دئیے جائیں گے‘‘۔ طفیل کہتے ہیں، میرے والد نے عرض کی : یا رسول اللہ ! میں اگر اپنا تمام وقت حضور (ﷺ) پر درود پڑھنے میں صرف کردوں؟ حضور (ﷺ) نے فرمایا : تب اللہ تعالیٰ تیری دنیا وآخرت کی مشکلیں آسان کر دے گا۔