قمر جاوید باجوہ کا کشمیر کی صورتحال پر اعلیٰ سطحی چینی جنرلس سے تبادلہ خیال

   

چین کی سنٹرل ملٹری کمیشن کے نائب صدرنشین ژوکلیانگ کا چینی وفد کے ساتھ راولپنڈی کے فوجی ہیڈکوارٹرس کا دورہ

اسلام آباد ۔ 27 ۔ اگست (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان اور چین نے باہمی دفاعی تعاون میں اضافہ کیلئے ایک یادداشت مفاہمت پر دستخط کئے ہیں جس میں پا کستانی فوج کی خود اعتمادی میں ا ضافہ کرنا بھی شامل ہے ۔ دونوں ممالک کے اعلیٰ سطحی فوجی جنرلس نے اس موقع پر جموں و کشمیر میں پائی جانے والی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔ یاد رہے کہ 5 اگست کو حکومت ہند کی جانب سے کشمیر کے خصوصی موقف آرٹیکل 370 کو منسوخ کئے جانے اور ریاست کو مرکز کے تحت دو علاقوں میں تبدیل کئے جانے کے فیصلہ کے بعد ہند و پاک کے تعلقات میں زبردست کشیدگی پیدا ہوگئی ہے ۔ اس موقع پر چین کی سنٹرل ملٹری کمیشن کے نائب صدرنشین ژو کلیانگ نے پاکستان کے راولپنڈی میں واقع فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹرس کا دورہ کیا ۔ اس وقت ان کے ساتھ چین کا ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی آیا تھا ۔ ژو کلیانگ نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ سے بھی اکیلے میں بات چیت کی جہاں باہمی مفاد ، علاقائی سیکوریٹی ، دونوں ممالک کے درمیان دفاعی طاقت میں اضافہ ، دو رخی اقدامات اور خصوصی طور پر جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی گئی ۔ باجوہ نے اپنے ’’ہر موسم کے دوست‘‘ چین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ چین ہمیشہ سے ہی فہم و فراست کا مظاہرہ کرتے آیا ہے اور وہ یہ بات اچھی طرح سمجھتا ہے کہ اصل مسئلہ کیا ہے اور کہاں ہے ۔

شاید یہی وجہ ہے کہ کشمیر کے موضوع پر بات چیت کو بھی شامل کیا گیا تھا ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ ہندوستان کی جانب سے کشمیر کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کئے جانے کے فوری بعد پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے فوری طور پر چین کا دورہ کرتے ہوئے وہاں کے اعلیٰ قائدین سے بات چیت کی تھی۔ دوسری طرف دورہ پر آئے چینی جنرل نے کہا کہ چین ہمیشہ سے پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کا احترام کرتا آیا ہے۔ پاکستان ایک ایسا ساتھی ہے جس کی ہر طرح سے آزمائش کی جاچکی ہے ۔ یہی نہیں بلکہ پاکستان کی فوج کے ساتھ بھی چین نے ہمیشہ اظہار یگانگت کیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ان تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے۔ پاکستانی فوج کی خود اعتمادی میں مزید اضافہ اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی دفاعی تعلقات کو مستحکم کرنے کی غرض سے ایک یادداشت مفاہمت پر بھی دونوں ممالک نے دستخط کئے ۔ واضح رہے کہ جموں و کشمیر کے خصوصی موقف کو ختم کئے جانے کے بعد چین ہی وہ واحد ملک تھا جس نے اس موضوع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ’’بند دروازے‘‘ کی مشاورت کی تجویز پیش کی تھی جبکہ ہندوستان نے عالمی برادری سے واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ آرٹیکل 370 منسوخ کرنا ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے اور پاکستان کو بھی اس حقیقت کو تسلیم کرلینا چاہئے ۔