نریندر مودی حکومت ایسا لگتا ہے کہ ہندوستان کے ہر شعبہ کو اپنے حاشیہ بردار سرمایہ داروں اور خانگی کمپنیوںکو فروخت کرنے کا قطعی فیصلہ کرچکی ہے ۔ جس وقت سے اس حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے اس وقت سے سرکاری اداروں اور کمپنیوں کی فروخت کا سلسلہ چل پڑا ہے اور ہر گذرتے دن کے ساتھ اس میں مزید تیزی پیدا ہوتی جا رہی ہے ۔ ہندوستان بھر میں نیٹ ورک رکھنے والے انتہائی موثر ادارہ بی ایس این ایل کو ختم کردیا گیا اور ا س کی جگہ امبانی کے جیو نیٹ ورک کو فروغ دیا گیا ۔ حیرت تو اس بات کا ہے کہ اس نیٹ ورک کے اشتہار میں خود ملک کے وزیر اعظم کی تصویر کا استعمال کیا گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کے ارادے اور منصوبے کس نوعیت کے ہیںاور کس طرح سے قومی اثاثہ جات کو تباہ و تاراج کیا جا رہا ہے ۔ ہندوستان بھر میں زندگی کی رفتار کو برقرار رکھنے والی ٹرینوں کو بھی اب خانگی شعبہ کے حوالے کیا جا رہا ہے ۔ ریلوے میںلاکھوں نہیں بلکہ کروڑہا ملازمتیں ہیںجہاںملازمین شبانہ روز محنت کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کروڑہا لوگ ہیں جو اس شعبہ سے مربوط تجارت اور کاروبار کے ذریعہ اپنی روزی روٹی حاصل کرتے ہیں۔ اس کے باوجود ہندوستانی ریلویز کو بھی خانگی شعبہ کے حوالے کرنے کی تیاریاںشروع ہوچکی ہیں بلکہ حوالگی کا آغاز بھی ہوچکا ہے ۔ پہلے مخصوص روٹس پر خانگی ٹرین چلانے کی اجازت دی جا رہی ہے اور جہاںٹرینوں پر بھارتیہ ریل یا انڈین ریلویز تحریر کیا جاتا رہا ہے اب اس پر اڈانی ریل دکھائی دینے لگا ہے ۔ ملک میں کئی ائرپورٹس ایسے ہیںجنہیں انتہائی کم عرصہ میں ایک کے بعد دیگرے اڈانی گروپس کو سونپ دیا گیا ہے ۔ہر بار حکومت کی جانب سے کوئی نہ کوئی بہانہ تراشتے ہوئے قومی اثاثے جات کو اپنے حاشیہ بردار کارپوریٹس کے سپرد کیا جا رہا ہے ۔ سرکاری ملازمتوں کی تعداد کم کم سے کم کیا جا رہا ہے ۔ ان کو رضاکارانہ سبکدوشی کیلئے مجبور کیا جا رہا ہے ۔ اس کی مثال بی ایس این ایل سے ملتی ہے ۔ اس کے علاوہ نئی بھرتیاں بالکل روک دی گئی ہیں۔ہر طرح سے کارپوریٹس کو سرکاری کمپنیوں میں اجارہ داری قائم کرنے کی راہ ہموار کی جا رہی ہے ۔
اب نیتی آیوگ نے اعلان کیا ہے کہ مزید سرکاری کمپنیوں کی فہرست تیار کی جا رہی ہے جن میں سرمایہ نکاسی کی جائے گی ۔ اس طرح اب مزید کمپنیوں کو خانگی کمپنیوں کے حوالے کرنے کا کام تیز ہوتا جا رہا ہے ۔ مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتارامن نے یکم فبروری کو پیش کئے گئے بجٹ میں یہ واضح کیا تھا کہ حکومت سرمایہ نکاسی کیلئے سرگرمی سے کام کر رہی ہے لیکن اتنی زیادہ پھرتی سے یہ فہرست تیار کی جائے گی یہ کسی کے وہم و گمان میں نہیں تھا ۔ جس طرح سے حکومت کی جانب سے سرکاری کمپنیوںکو فروخت کیا جا رہا ہے اس سے یہ اندیشے تقویت پاتے جا رہے ہیں کہ آئندہ چند برسوں میں ہندوستان بھر میںشائد ہی کوئی سرکاری ادارہ رہ جائیگا اور تقریبا ہر شعبہ پر خانگی اجارہ داری کو مسلط کردیا جائیگا ۔ ائر انڈیا کو بھی حکومت کی جانب سے خانگی شعبہ کے سپرد کرنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے اور جو اشارے مل رہے ہیں ان کے مطابق ٹاٹا گروپ نے اس میں دلچسپی دکھائی ہے اور حکومت کے ساتھ معاملت کو بہت جلد قطعیت دی جائے گی ۔ ائرپورٹس تو پہلے ہی اڈانی گروپ کو سونپے جا رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ مزید ائرپورٹس بھی ہیں جنہیں خانگی کمپنی کے حوالے کردیا جائے گا ۔ حکومت کئی شعبہ جات میں خانگی سرمایہ کاری کی حد میں اضافہ بھی کرتی جا رہی ہے ۔ حد تو یہ ہے کہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی حدوں میں بھی کچھ شعبوں میں اضافہ کردیا گیا ہے ۔
اپوزیشن میںرہتے ہوئے بی جے پی نے دوسری حکومتوں کے جتنے فیصلوں کی مخالفت کی تھی اب ان تمام فیصلوں پر سابقہ سے زیادہ شدت کے ساتھ عمل کیا جارہا ہے ۔ اس صورتحال میں کسانوں کی جانب سے جو اندیشے زرعی شعبہ میں بھی کارپوریٹ کی اجارہ داری قائم کرنے حکومت کے تعلق سے ظاہر کئے جا رہے ہیں وہ تقویت پاتے ہیں اور یہ بے بنیاد نہیں ہوسکتے ۔ حکومت کو خانگی شعبہ کو فروغ دینا چاہئے لیکن سرکاری اداروں اور کمپنیوں کی قیمت پر نہیں ۔ قومی اثاثہ جات کی تباہی کے ذریعہ کسی مخصوص گروپ یا شعبہ کو فروغ دینے سے گریز کیا جانا چاہئے ۔ یہ اثاثے جات ہندوستانیوں کی میراث ہی نہیں بلکہ ہر شہری کا فخر بھی ہیں۔
