لاک ڈاؤن کی مکمل برخواستگی پر عوام میں ملا جلا ردِعمل، تاجرین میں خوشی

,

   

کورونا کی تیسری لہر کا اندیشہ برقرار، ہوٹل انڈسٹری اور تفریحی سرگرمیاں بحال، پرانے شہر میں معمول کے حالات
حیدرآباد۔ تلنگانہ میں لاک ڈاؤن کی مکمل برخواستگی پر مختلف گوشوں کی جانب سے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔ محکمہ صحت کے ماہرین اور سیاسی جماعتوں کا ماننا ہے کہ حکومت کو کورونا کیسوں پر قابو پانے مرحلہ وار انداز میں لاک ڈاؤن کی رعایتوں کا اعلان کرنا چاہیئے تھا۔ شام 6 بجے سے کرفیو کی برقراری کی صورتحال میں حکومت نے لاک ڈاؤن کی مکمل برخواستگی کا اعلان کرتے ہوئے ہر کسی کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ پڑوسی ریاست آندھرا پردیش میں مرحلہ وار طریقہ سے رعایتیں دی جارہی ہیں اور نائیٹ کرفیو برقرار رکھا گیا ہے۔ تلنگانہ میں امید کی جارہی تھی کہ رات 8 یا 9 بجے سے نائیٹ کرفیو برقرار رکھا جائے گا تاکہ عوام کی کھلے عام نقل و حرکت پر قابو پایا جاسکے۔ نائیٹ کرفیو کی برقراری کی صورت میں تقاریب اور دیگر غیر ضروری مصروفیات کو روکنے میں مدد مل سکتی تھی لیکن چیف منسٹر نے معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے تحت لاک ڈاؤن کو مکمل طور پر برخواست کردیا ہے۔ عوام کی جانب سے لاک ڈاؤن کی برخواستگی کا خیرمقدم کیا گیا تاہم عوام کے بعض گوشوں میں کورونا کی تیسری لہر سے متعلق اندیشے برقرار ہیں۔ ماہرین نے آئندہ 6 تا 8 ہفتوں کے درمیان تیسری لہر کے آغاز کا اندیشہ ظاہر کیا ہے ایسے میں لاک ڈاؤن کی مکمل برخواستگی پر مختلف تبصرے کئے جارہے ہیں۔ لاک ڈاؤن کی مکمل برخواستگی سے تاجرین خوش دکھائی دے رہے ہیں خاص طور پر ہوٹل انڈسٹری کو حکومت کے اس فیصلہ سے فائدہ ہوگا۔ کلبس، بارس، تھیٹرس، جمنازیم اور دیگر تفریحی سرگرمیوں کی دوبارہ اجازت سے ان شعبہ جات سے وابستہ افراد مطمئن ہیں اور انہیں یقین ہے کہ گزشتہ تقریباً ایک سال سے جو نقصانات ہوئے ہیں ان کی کسی قدر پابجائی ہوگی۔ شہر کی تمام بڑی اور متوسط درجہ کی ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کو بھاری نقصان ہوا کیونکہ لاک ڈاؤن کے نتیجہ میں گاہک کم ہوگئے اور صرف ہوم ڈیلیوری سرویس جاری تھی۔ لاک ڈاؤن کے مکمل خاتمہ کے پہلے دن اتوار کو شہر کی تمام بڑی ہوٹلوں میں کورونا سے قبل کا ماحول دکھائی دیا۔ تمام بڑی ہوٹلیں دوپہر سے گاہکوں سے پُر ہوچکی تھیں۔ ہوٹل مالکین کا کہنا ہے کہ وہ کوویڈ قواعد پر عمل آوری کو یقینی بنائیں گے ۔ بنجارہ ہلز، جوبلی ہلز اور نئے شہر کے دیگر پاش علاقوں میں رات کی تفریحی سرگرمیاں بحال ہوچکی ہیں۔ اسی دوران پرانے شہر کے تاجروں نے لاک ڈاؤن کی برخواستگی کا خیرمقدم کیا ہے۔ تاجرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ دیڑھ سال کے دوران رمضان کے دو سیزن متاثر ہوئے اب جبکہ حکومت نے مکمل رعایت کا فیصلہ کیا ہے تو امید کی جاسکتی ہے کہ کاروبار نہ صرف بحال ہوگا بلکہ دکانات اور تجارتی اداروں کے ملازمین کا روزگار بحال ہوگا۔ پرانے شہر میں روزانہ فٹ پاتھ پر کاروبار کرنے والے تاجروں کی تعداد ہزاروں میں ہیں ۔ وہ لاک ڈاؤن کی پابندیوں سے کافی پریشان تھے کیونکہ انہیں قرض کی اقساط بھی ادا کرنی تھیں۔ بعض تاجرین کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی مکمل برخواستگی کے باوجود کاروبار کی بحالی میں مزید وقت لگ سکتا ہے۔ ہوٹل انڈسٹری کے علاوہ دیگر کاروبار جیسے جویلری، ٹکسٹائیلس، ریڈی میڈ گارمنٹس اور دیگر آرائش و زیبائش کی اشیاء پر مشتمل کاروبار کی بحالی کیلئے تقریباً دو ماہ درکار ہوں گے۔ اسی دوران تہذیبی اور ہینڈی کرافٹ سرگرمیوں کے مرکز کی حیثیت سے شہرت رکھنے والے شلپا رامم مادھا پور کو پیر سے عوام کیلئے کھول دیا جائے گا۔ حکومت نے لاک ڈاؤن کی برخواستگی کے ساتھ عوام کو کوویڈ قواعد پر سختی سے عمل آوری کی ہدایت دی ہے لیکن عمل آوری کو یقینی بنانا حکام کی ذمہ داری ہے۔ خاص طور پر ہوٹل انڈسٹری، تفریحی مقامات اور پارکس میں ہجوم کو جمع ہونے سے روکنا ضروری ہے تاکہ تیسری لہر سے بہتر طور پر نمٹا جاسکے۔