مذکورہ بل پر ایوان میں اپوزیشن اراکین کی زبردست بحث سنائی دی‘اور حکومت پر الزام لگایا گیا کہ وہ ہندوتوا کارکنوں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات کو چھوڑ دی اور ہندوستان کو ”پولیس اسٹیٹ“ میں تبدیل کردیاجائے گا
نئی دہلی – لوک سبھا میں پیر کواین آئی اے ترمیمی بل کو منظور کیا گیا۔ترمیمی بل کے بعد قومی تحقیقاتی ایجنسی کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہیبل پر ہوئی بحث میں حصہ لیتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بل کے قانون بننے کے بعد
قانون کے غلط استعمال سے متعلق ارکان کے خدشات کو عبث قرار دیتے ہوئے کہاکہ مجوزہ قانون کا غلط استعمال ان کی حکومت قطعی نہیں ہونے دے گی۔
بل پیش کرتے ہوئے وزیر مملکت امور داخلہ جی کشن ریڈی نے بل کی حمایت کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے دہشت گردی کیخلاف زیرو ٹالرنس کا تہیہ کر رکھا ہے اسی لئے قانون سازی ملک کے مفاد میں ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اب این آئی اے کو دہشت گردی ، ملک مخالف سرگرمیاں ، انسانی اسمگلنگ، اور سائبر جرائم کی بیرون ملک جاکر تحقیقات کرنے کا اختیار حاصل ہو گا۔
وزیر مملکت نے کہا کہ اس کو منظوری ملنے سے این آئی اے کو مضبوطی ملے گی ،دہشت گردانہ سرگرمیوں سے متعلق معاملات کی وہ بیرون ملک جاکر تحقیقات کر سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس قانون کے تحت دہشت گردی کے واقعات کو نمٹانے کے لئے خصوصی عدالتیں اور علیحدہ ججوں کی تقرری کا التزام ہے اور اس کے لئے ججوں کی تقرری سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی طرف سے کی جائے گی ۔
انہوں نے کہا کہ عام عدالتوں میں معاملات طویل عرصہ تک زیر التوا رہتے ہیں اس لئے ملک کی سیکورٹی اور قانون مخالف سرگرمیوں سے منسلک مستعد طریقے سے نمٹنے میں یہ قانون مفید ثابت ہوگا۔
بحث سمیٹے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ حکومت نے دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے عہد کیا ہے کہ دہشت گردانہ سرگرمیوں کے مجرم کو بخشا نہیں جائے گا، بھلے ہی وہ کسی بھی ذات، مذہب، فرقہ یا خطے کا کیوں نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پاکستان جیسے ملک کے باز نہ آنے پر سرجیکل اسٹرائک اور بالاکوٹ کی طرح فضائی حملوں کے راستے بھی اپنانے کے عہد کا اعادہ کیا۔
وزیر داخلہ نے قومی جانچ ایجنسی ترمیمی بل 2019 پر بحث میں مداخلت کرتے ہوئے متعلقہ بل کے قانون بننے کے بعد قانون کے غلط استعمال سے متعلق ارکان کے خدشات کو عبث قرار دیتے ہوئے ایوان کو یقین دلایا کہ مجوزہ قانون کا غلط استعمال ان کی حکومت قطعی نہیں ہونے دے گی۔
انسداد دہشت گردی قانون (پوٹا) کو منسوخ کرنے کے اپوزیشن کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے شاہ نے کہا کہ کانگریس کی قیادت والی اس وقت کی متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) حکومت نے ووٹ بینک کی خاطر پوٹا کو منسوخ کیا تھا۔
پوٹا ایسا قانون تھا جس سے دہشت گردوں کے دماغ میں خوف پیدا ہوتا تھا لیکن 2004 میں یوپی اے اقتدار میں آتے ہی یو پی اے حکومت نے اسے کابینہ کی پہلی میٹنگ میں رد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔شاہ نے کہا کہ پوٹا کو ختم کرنامناسب قدم نہیں تھا۔
مختلف تحقیقات اور استغاثہ ایجنسیوں سے منسلک افسران کا بھی خیال تھا کہ پوٹا کو منسوخ نہیں کیا جانا چاہئے تھا۔
انہوں نے کہا کہ پوٹا کو ختم کرنے کا نتیجہ یہ ہوا کہ 2004 سے 2008 کے درمیان دہشت گردی اتنی زیادہ بڑھ گئی ہے کہ ممبئی کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد خود یو پی اے حکومت کو ہی اے این ا?ئی قائم کرنی پڑی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر پوٹا منسوخ نہیں کیا گیا
ہوتا تو ممبئی کا بدترین دہشت گردانہ حملہ نہیں ہوتا ،
جس میں دہشت گردوں نے کئی گھنٹوں تک ممبئی شہر کے مختلف ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔
انہوں نے اپوزیشن کے اراکین سے اپیل کی کہ کم از کم ایسے بلوں پر سیاست سے اوپر اٹھ کر اورایوان میں متحد ہوکر غور کریں تاکہ دہشت گردوں تک یہ پیغام جائے کہ ایسے معاملے میں پورا ملک ایک ہے۔
انہوں نے کہا، ’’اگر ایسے معاملے پر ہم ایک آواز میں نہیں بولیں گے تو دہشت گردوں کی جرات میں اضافہ ہو گا اور وہ دہشت گردانہ سرگرمیوں کو انجام دیں گے۔
تاہم کانگریس کے منیش تیواری نے الزام لگایا کہ تحقیقاتی ایجنسی قانون سازی کو غلط استعمال کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایجنسی اسے سیاسی مقاصد کیلئے غلط استعمال کررہی ہے، ایجنسی میڈیا کے ذریعہ سامنے لانے والے معاملات کو بنیاد بنا رہی ہے اور بے گناہوں کو
مذکورہ بل پر ایوان میں اپوزیشن اراکین کی زبردست بحث سنائی دی‘اور حکومت پر الزام لگایا گیا کہ وہ ہندوتوا کارکنوں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات کو چھوڑ دی اور ہندوستان کو ”پولیس اسٹیٹ“ میں تبدیل کردیاجائے گا