اس کیس میں گرفتار ی سے قبل ضمانت پر سلطانہ کی درخواست کو کیرالا ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز قبول کرلیاتھا‘ مگر ان سے کہاگیاتھا کہ وہ 20جون تک پولیس کے روبرو پیش ہوجائیں
کاواراتی۔فلم کار عائشہ سلطانہ جس کو ’بائیو ہتھیار‘ والے تبصرے کے پیش نظر سیڈیشن کے الزامات کا سامنا کرناپڑرہا ہے‘ اتوار کے روز پولیس سے رجوع ہوئی ہیں۔اس کیس میں گرفتار ی سے قبل ضمانت پر سلطانہ کی درخواست کو کیرالا ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز قبول کرلیاتھا‘ مگر ان سے کہاگیاتھا کہ وہ 20جون تک پولیس کے روبرو پیش ہوجائیں۔
کیرالا ہائی کورٹ نے فلم کار کو ایک ’بائیو ہتھیار‘ والے ریمارکس پر لکشادیپ میں درج سیڈیشن معاملے میں گرفتاری پر ایک ہفتہ کے لئے عبوری راحت دیتے ہوئے ہوئے فیصلہ محفوظ کردیاہے۔
جسٹس اشوک مینن کے ایک رکنی بنچ نے تفتیش کے لئے کاوارتی پولیس سے 20تک رجوع ہونے کی انہیں ہدایت بھی دی تھی۔ جمعرات کے روز ضمانت قبل ازگرفتاری کی کی درخواست کوتسلیم کرتے ہوئے عدالت نے جمعرات کے روز یہ ہدایتیں جاری کی تھیں۔
لکشادیپ پولیس نے 11جون کے روز نفرت پر مشتمل تقریر اور سیڈیشن الزامات کے تحت مذکورہ فلم کار کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا ہے۔
لکشادیپ کے بی جے پی صدر عبدالقادر حاجی کی شکایت پر فلم کار کے خلاف ایک ایف ائی آر درج کی گئی ہے۔ شکایت کے بموجب عائشہ سلطانہ ملیالم چیانل پر ایک نیوز مباحثہ کے دوران سنٹر پر مبینہ کویڈ19کو ’بائیو ہتھیار‘ کے طور پر لکشادیپ کی عوام کے خلاف استعمال کرنے کی بات کہی تھی۔
ایک ایسے وقت میں سلطانہ کے خلاف ایف ائی آردرج کی گئی ہے کہ لکشادیپ کے ایڈمنسٹریٹر پرافل کھوڈا پٹیل کے خلاف ان کے متعارف کردہ نئے اصلاحات کے خلاف ہنگامہ برپا ہے جس کے متعلق لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ جزیرہ کے لوگوں کے مفادات کے خلاف ہے۔
کھوڈا کے متعارف کردئے نئے قوانین کے خلاف لوگ مسلسل احتجاج کررہے ہیں جس میں قابل ذکر غنڈا ایکٹ‘ لکشادیپ انیمل تحفظ قواعد‘ اور لکشادیپ پنچایت قواعد2021کے علاوہ دیگر شامل ہیں۔
ڈسمبر2020میں نامزد لکشادیپ کے ایڈمنسٹریٹرکھو ڈا کو عوام لکشادیپ کے اندر او رپڑوسی ریاست کیرالا میں عوام کی برہمی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
واضح رہے کہ پرافل کھوڈا پٹیل کوئی ائی اے ایس (ریٹائرڈ) نہیں ہیں بلکہ بی جے پی کے سینئر قائد میں ان کاشمار ہوتا ہے۔