نئی دہلی۔ سپریم کورٹ نے پیر کے روز لکھیم پور کھیری تشدد معاملے کے مجرم اشیش مشرا کی ضمانت منسوخ کردی اور ایک ہفتہ کے اندر خودسپردگی اختیارکرنے کی ہدایت دی ہے۔
چیف جسٹس این وی رمنا اور جسٹس سوریا کانت اور ہیما کوہلی پر مشتمل ایک بنچ نے الہ آباد ہائی کورٹ سے استفار کیاہے کہ وہ مشرا کو تازہ ضمانت دی گئی ہے یا نہیں اس کی جانچ کریں۔بنچ نے نوٹ کیاکہ متاثرین کو موثر سماعت کا موقع نہیں دیاگیا ہے اورہائی کورٹ نے متعلقہ تحفظات کو نظر انداز کیا ہے۔
اس میں مزیدکہاگیا ہے کہ ہائی کورٹ کی طرف سے ضمانت میں دیکھائی جانے والی جلد بازی ایک طرف رکھ دینے کے قابل ہے اور اس معاملے کونئے سرے سے غورکرنے کے لئے دوبارہ ہائی کورٹ میں بھیج دیاگیا ہے۔
بنچ نے کہاکہ ہائی کورٹ کے حکم کوبرقرار نہیں رکھا جاتا تو اس کو ایک بازو رکھ دینا چاہئے۔ قبل ازیں عدالت عظمیٰ نے مشرا کوضمانت دینے کے لئے ایف ائی آر او رپوسٹ مارٹم رپورٹس میں ”غیر متعلقہ“تفصیلات پر ہائیکورٹ کے اعتبارپر اعتراض جتایاتھا۔اترپردیش حکومت نے 4اپریل کو سپریم کورٹ میں بتایاتھا کہ لکھیم پور تشدد کا واقعہ بہت بڑا جرم ہے مگر ملزم اشیش مشرا کو ضمانت ملنے کے بعد کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ہے اور وہ فلائٹ خطرہ بھی نہیں ہے۔
سینئر ایڈوکیٹ دشنت دیو جو متاثرین کے افراد خاندان کی نمائندگی کررہے ہیں نے استدلال پیش کیاکہ ہائی کورٹ حقائق کو تسلیم کرنے میں ناکام ہوگیا ہے اور اس حکم کو ہائی کورٹ کی طرف سے عدم اطلاق کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اس معاملے میں تفصیلی سنوائی کے بعد عدالت عظمیٰ نے اپنا فیصلہ محفوظ کردیاتھا۔ اس معاملے میں پچھلے سال اکٹوبر میں مشرا کو گرفتار کیاگیاتھا۔ اٹھ لوگ بشمول چار کسان 2021اکٹوبر 3کے روز لکھیم پور میں کسانوں کے ایک احتجاج کے دوران مارے گئے تھے۔
انہیں 10فبروری کو ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی تھی۔ کسانوں کے فیملی ممبرس کو مشرا کی کار سے لکھیم پورکھیری میں کچل دیاگیاتھا انہوں نے مشرا کی ضمانت کو عدالت عظمیٰ میں چیالنج کیاہے۔
وہ بی جے پی ایم پی اور مرکزی وزیر اجئے کمار مشرا کے بیٹے ہیں۔ متاثرین کے افراد خاندان کا یہ دعوی ہے کہ ریاستی حکومت نے مشرا کو دی جانے والی ضمانت کی مخالفت میں درخواست دائر نہیں کی ہے۔