مآب لینچنگ کے مقابلے کے لئے پرائیو ٹ سیلف ڈیفنس مہم

,

   

سینئر ایڈوکیٹ محمود پراچہ نے مولانا کلب جواد نقوی کے ساتھ مل کر خاکہ تیار کیا‘26جولائی کو قانونی ٹریننگ کیمپ ہوگا منعقد۔

لکھنو۔ملک میں بے قابو ہوتے جارہے ماب لینچنگ کے واقعات سے بچاؤ کے لئے اب سینئر وکلا علماء کے ساتھ مل کر عوام میں قانونی دائرہ کے تحت پرائیوٹ سیلف ڈیفنس کی مہم چلانی کی تیاری کررہے ہیں۔

اس کے اقلیتوں او ردلتوں سمیت دیگر غریب طبقہ کی قانونی مدد کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں 26جولائی کو قانونی ٹریننگ کیمپ منعقد کرکے لوگوں کو لائسنسی اسلحہ کے لائسنس کی درخواست دینے کی ٹریننگ دی جائے گی۔

یہ باتیں سینچر کو سینئر ایڈوکیٹ محمود پراچہ نے مولاناکلب جواد نقوی کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران بتائیں۔پریس کانفرنس میں محمود پراچہ نے سونبھدر وردات کی مثال پیش کرتے ہوئے کہاکہ ظالموں کے پاس تو ظلم کرنے کے لئے قانونی او رغیرقانونی ہتھیار موجود ہیں‘

لیکن مظلوموں کے پاس ظلم سے بچنے اور اپنی حفاظت کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایس سی سی‘

ایس ٹی ایکٹ کے ضوابط کے مطابق یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ درج فہرست ذات اور دیگر ضرورت مندوں کو ان کی حفاظت کے لئے ہتھیار کے لائسنس مہیاکرائے۔

انہوں نے کہاکہ چونکہ پولیس کے کچھ لوگ بھی ظالموں کی کٹھ پتلی بنے ہوئے ہیں‘

اس لئے ائین اور قانون کو درکنار کرتے ہوئے جان مال کی حفاظت کے لئے اسلحہ کے لائسنس ضرورت مندوں کو جاری کئے جارہے ہیں۔ یہی وجہہ ہے کہ دلت او راقلیتی طبقہ کو کھلے عام قتل کیاجارہا ہے

۔محمود پراچہ نے کہاکہ ملک بھر میں اخلاق سے تبریز اور اس کے بعد مسلسل ہجوی تشدد کے واقعات ہورہے ہیں‘ یہ سب سرکاری عملہ کی سرپرستی کے بغیرممکن نہیں ہے۔

اقلیتی طبقہ کو ائین کی روشنی میں رائٹ ٹو ڈیفنس کے لئے اسلحہ کے لائسنس کے لئے حکومت سے درخواست کرنی چاہئے۔ ہم اس کے لئے بیداری پیدا کریں گیاور فارم بھرنے کی ٹریننگ بھی دیں گے۔

لوگوں سے اپیل کریں گے کہ چاہئے زیور یادوسری قیمتی اشیاء فروخت کرنی پڑے لیکن وہ اسلحہ کے لائسنس کے لئے ہر حال میں درخواست کریں اور ان کو یہ بھی اپیل کریں گے کہ ان اسلحوں کا کسی بھی قیمت پر غلط استعمال نہ کیاجائے

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا کلب جواد نقوی نے کہاکہ اس معاملہ میں ہم دیگر علما سے رابطہ کرکے ان کو ساتھ لانے کی کوشش کریں گے اور اس کا انتظار بھی کریگنے کہ حکومت ہجومی تشدد پر قانون بنائے۔

مولانا نے کہاکہ ابھی ہم تھوڑا انتظار اور صبر کرلیں گے اورلوگوں کو صرف فارم بھرنے کا طریقہ بتائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہم ہجومی تشددکا ذمہ دار کسی سیاسی پارٹی کو نہیں مانتے کیونکہ اخلاق کا واقعہ ایس پی حکومت کے دور میں ہوا تھا۔

مولانا نے واضح کیاکہ اس پہل میں ہم غریب طبقے اور ہندو‘ مسلم سکھ عیسائی سبھی طبقہ کو بیدار کریں گے۔ اس موقع پر ٹیلہ والی مسجد کے امام مولانا فصل منان بھی موجود تھے۔