مئی16سال2014میں اچھے دن آنے والے ہیں کا نعرہ ‘ مئی 23سال2019کے لئے اگر وہ جیت جائیں گے تو ائیڈیا آف انڈیا بتائے گے

,

   

سات مراحل میں الیکشن کی شروعات 11اپریل سے

نئی دہلی۔ اتوار کے روز الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کردیا جو 11اپریل سے 19مئی کے درمیان منعقد کئے جائیں گے اور نتائج 23مئی کے روز برآمد ہونگے ۔ انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے ساتھ ہی انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہوگیا ہے۔

اسمبلی الیکشن بھی چار رریاستوں میں لوک سبھا کے ساتھ منعقد کئے جائیں گے جس میںآندھرا پردیش‘ اروناچل پردیش‘ اڈیشہ اور سکم شامل ہیں۔مگر وہیں جموں کشمیر میں صرف عام انتخابات ہونگے یہاں پر بیک وقت اسمبلی الیکشن اس لئے نہیں کرائے جارہے ہیں کیونکہ وہاں سکیورٹی حالات مناسب نہیں ہے ‘ اس طرح کابیان الیکشن کمیشن نے دیا ہے۔

ملک کی 22ریاستوں اور مرکز کے زیر اقتدار علاقوں میں پہلے مرحلے میں رائے دہی کرائی جائے گی جبکہ بنگال‘ اترپردیش‘ اور بہار میں سات مراحل میں رائے دہی کی تیاری کی جارہی ہیں۔الیکشن کمیشن کا دعوی ہے کہ درکار دستوں کی مناسبت میں ریاستوں کی سطح پر الیکشن کرائے جارہے ہیں‘۔

تاہم بی جے پی لیڈر س کا ذاتی طور پر یہ کہنا ہے کہ متعدد مراحل میں الیکشن وہیں کرائے جارہے ہیں جہاں پر پارٹی کا ٹارگٹ ہے جیسا کہ بنگال میں سات مراحل میں الیکشن ایک ریکارڈ ہے جو پارٹی کو وزیراعظم نریندر مودی کی زیادہ ریالیاں منعقد کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

الکٹورل سائزاب 90کروڑ ہے جبکہ 2014میںیہ 81.45کروڑتھا۔ اس صدی میں پیدا ہوئے آبادی کی نمائندگی 1.5کروڑ ووٹرس کریں گے جن کی عمر18سے 19سال ہے۔

ایک او رپہلی مرتبہ ووی پیڈ مشینوں کا استعمال تمام ووٹنگ مشینوں کے ساتھ کرنے کی تیاری کی جارہی ہے مگر الیکشن کمیشن اب بھی اس بات کی وضاحت سے گریز کررہا ہے کہ کتنے فیصد پیپر ٹریل کی گنتی کی جائے گی۔

ای وی مشینوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا جہاں تک معاملہ ہے تو اس سے بچنے کے لئے وی وی پیڈ کی گنتی کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے ۔

معاملہ عدالت میں اور الیکشن کمیشن ’’ اعلی سطحی کمیٹی‘‘ کی تشکیل میں ہے تاکہ اس اضافی مطالبہ پر غور کیاجاسکے۔

چیف الیکشن کمیشن سنیل اروڑا نے کہاکہ ’’ ہمیں انتخابات سے قبل رپورٹ حاصل ہونے کی امید ہے‘‘