ہجومی تشدد کے خلاف پہلا احتجاجی مظاہرہ قراردیتے ہوئے مذکورہ منتظمین نے کہاکہ24سالہ تبریز انصاری کی جھارکھنڈ میں ہلاکت‘ آخری واقعہ ہوگا۔
مالیگاؤں۔برطانیہ حکومت کے ہاتھوں سات مجاہدین آزادی کو پھانسی پر لٹکائی جانے کے 97سال بعد پیر کے روز مالیگاؤں کے”شہیدوں کی یادگار“
پر منتظمین کے مطابق اتنی ہی تاریخی پروگرام جس میں مذکورہ تاریخی مقام پر مسلم سماج کے ایک لاکھ لوگ اکٹھاہوئے تاکہ مخالف ہجومی تشدد قانون بنانے کی مانگ کو زوردیاجاسکے۔
ہجومی تشدد کے خلاف پہلا احتجاجی مظاہرہ قراردیتے ہوئے مذکورہ منتظمین نے کہاکہ24سالہ تبریز انصاری کی جھارکھنڈ میں ہلاکت‘ آخری واقعہ ہوگا۔
جماعت علماء کے ذمہ داران جس کی نگرانی میں مختلف این جی اوز نے خاموش احتجاج کا اعلان کیاتھا‘ نے حکومت پر زوردیا کہ حکومتیں ہمارے ”کمزور احتجاج“ پرتوجہہ مرکوز کریں جس میں ٹکسٹائیل ٹاؤن ”دستور کو بچانے کے لئے باہر نکل گیاہے“۔
انہوں نے کہاکہ ”ہم بدلہ نہیں چاہتے اور تشد د پر ہمارا یقین نہیں ہے۔ ہم قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں“۔
مذکورہ ریالی جس میں لوگ مالیگاؤں قلعہ پر اکٹھا ہوئے تاکہ یادگار شہیداں پہنچ سکیں۔
تقاریر نہایت جذباتی‘ دل دہلادینے والے اور پولیس انتظامیہ اور ریاست اور مرکز سے اپیل پر مشتمل تھے جس میں دستور کی حفاظت کے لئے زوردیاگیاہے
۔اس کے علاوہ عوام کی بھاری اکثریت سے اس پیغام کو بھی عام کرنے کا استفسار کیاگیا ہے کہ ”ہجومی تشددمیں مارے جانے والے جئے شری رام کا نعرے لگانے سے مجبور نہیں ہیں‘ اس کے بجائے ان کی موت شہادت ہے“۔
مولانا عمرین محفوظ رحمانی سکریٹری کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ نے انڈین ایکسپریس سے کہاکہ ”مذکورہ (ہجومی تشدد) کامعاملہ ہمارے دلوں کو ٹھیس پہنچارہا ہے‘ ایسا لگ رہا ہے کہ یہ کبھی ختم نہیں ہوگا۔اب برداشت کے باہر ہے۔دیگر کمیونٹیوں کی طرح مسلمان نہیں ہیں۔
اگر کسی دوسری کمیونٹی کونشانہ بنایاجاتا تو وہ اب سے اپنا ردعمل شروع کردیتے۔
علماؤں
اور بڑے لوگ ہی اپنا ردعمل پیش کررہے ہیں“۔
انہو ں نے کہاکہ ”ہم سے جو بہتر ہوسکتا ہے وہ ہم کرتے ہوئے سب کو اکٹھا رکھا ہے‘
انہیں سمجھارہے ہیں‘ صبر وتحمل کا مظاہر ہ کرنے کا ان سے استفسار کیاجارہا ہے اور ان کے لئے دعا کررہے ہیں۔ مگر اب ہمارا بھی امتحان لیاجارہا ہے۔
پہلو خان ک معاملے میں جس طرح کا طریقہ کار حکومت نے اپنا یا ہے سے دل کو کافی تکلیف ہوئی ہے۔ زیادہ تر واقعات میں کوئی ایف ائی آر نہیں ہے اور پھر ہماری کمیونٹی کو ہجومی تشدد کے فوٹوگراف اور ویڈیوز دیکھائے جارہے ہیں‘ اور پھر ملزمین کی منسٹرس کے ہاتھوں گلپوشی کی جارہی ہے“۔
تقریب گاہ میں رحمانی نے دل کوچھولینے والی تقریر کی۔انہوں نے کہاکہ ”آج کی تاریخی ریالی سارے ملک کو یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ مسلمان زیادہ وقت تک دبائے جانے کو برداشت نہیں کرسکتا ہے۔
یہ ہم صاف کہہ رہے ہیں‘ ہجومی تشدد ایک منظم قتل ہے جس کو ایک منظم منصوبے کے تحت پھیلایاجارہا ہے۔
یہ ریاستی او رغیرریاستی دہشت گردی ہے اورہر شہری کو ایسی دہشت گردی کوختم کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ سیتا کی پاک دھرتی پر اب روان کے نقش قدم ہمیں سنائے دے رہے ہیں‘ اور یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس کو روکیں“۔
مہارشٹرا انتظامیہ کو داخل کئے گئے ایک مکتوب میں مذکورہ کمیٹی نے صدر جمہوریہ پر زوردیاہے کہ وہ تمام ریاستی حکومت اور مرکز کے زیر اقتدار علاقوں کو ہجومی تشددد کے متعلق لکھیں اور ریاست کے ذمہ داران کو ان کو دستوری ذمہ داری یاد دلائیں۔
اس کے علاوہ ہجومی تشدد کاشکار ہر خاندان کے لئے پچاس لاکھ روپئے کی مانگ بھی کی گئی ہے۔ مالیگاؤں کے مفتی محمد اسماعیل قریشی نے شاعر فیاض کی اشعار پیش کرتے ہوئے کہاکہ ”آج اگر نشانے پر ہم ہیں تو دوسرے لوگوں کوخوش نہیں ہونا چاہئے“۔
جمعہ کے روز بھی ایک ریالی کامنتظمین نے فیصلہ کیاہے اس کے سوشیل میڈیا کے ذریعہ مالیگاؤں پیغام پہنچ رہا ہے