ماہِ رمضاناُمت کے لئےبہترین تربیتی کورس

   

رمضان سے انسان میں تقویٰ کی صفت پیدا ہوتی ہے ۔ اس لیے قرآن میں فرمایا گیا کہ’’ اے ایمان والوں تم پر روزے فرض کر دیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے انبیاء ؑ کے پیرووں پر فرض کیے گئے تھے۔ اس سے توقع ہے کہ تم میں تقویٰ کی صفت پیدا ہوگی‘‘(البقرۃ:۱۸۳)
معلم اعظم ہمارے پیارے پیغمبر حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے اللہ کی طرف سے بتائی ہوئی تعلیم انسانیت کو دی جسے وہ بھول چکی تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے انسانیت کواسلام کی نعمت سے مالا مال کیا اور حقیقی زندگی یعنی آخرت کی زندگی کا شعور دیا۔آپ ؐنے فرمایا یہ موجودہ زندگی وقتی ہے اصل زندگی دوسری ہے ۔ یہ زندگی مہلت عمل ہے۔ آخری زندگی اس زندگی میں نیک اعمال سے حاصل ہوگی۔اس فلسفے سے انسان اس موجودہ زندگی کو خوشگوار بنا سکتا ہے۔ کاش اگر حضرتِ ِانسان معلم اعظم ﷺ کے اس فلسفے پر عمل کرے تو آپس میں ایک دوسرے کے حقوق نہ مارے، اس پر جنگ وجدل نہ کرے اور اس دنیا کو عذاب میں تبدیل نہ کرے۔
رمضان کو قرآن میں ماہ صیام کہا گیا ہے۔ صیام سے صوم نکلا ہے۔ عرب کے معاشرے میں صوم اس گھوڑے کو کہتے تھے۔ جسے بھوکا پیاسا دھوپ میں ایک جگہ کھونٹے سے باندھ دیاجاتا تھا۔چابکیں مار مار کے اسے دوڑایا جاتاہے۔ کھانے کو کم دیا جاتا ہے تاکہ وہ صام ہو جائے۔ صام ہونے کے بعد اپنے مالک کا وفادار بن جائے۔ اس کا مالک جیسے چاہے وہ اس طرح عمل کرے۔اس فلسفے کو سمجھتے ہوئے،ہم نے کبھی سوچا ہے کہ ہم اپنے اللہ کے کتنے وفادار ہیں اور اللہ کے کہنے پر کتنا چلتے ہیں؟
اصل میںرمضان اُمت مسلمہ کے لیے سالانہ ایک ماہ کا تربیتی کورس ہے۔ اسی لیے ہر سال اس کو دوہرایا جاتا ہے تاکہ مسلمان اپنے اللہ کے وفادار بن جائیں۔اللہ نےاپنے رسول ﷺ کے ذریعے اسلام کے جواحکامات دیے ہیں ان پرعمل کریں۔
معلم اعظمﷺ اس سالانہ تربیتی کورس کی شروعات شعبان کا مہینہ آتے ہی شروع کر دیتے تھے۔ حدیث میں آتا ہے کہ رمضان کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرا عشرہ دوزخ سے رہائی ہے۔رحمت سے مراد اِدھر اس مبارک مہینے کی آمد پر آپ روزہ رکھنا شروع کرتے ہیں اُدھر اللہ کی رحمت آپ پر سایہ فگن ہو جاتی ہے۔پھر جب اس کا دوسرا عشرہ شروع ہوتا ہے یعنی رمضان کے وسط تک پہنچتے پہنچتے اللہ تعالیٰ آپ کے قصوروںسے درگزر فرما لیتا ہے۔اور آپ کی مغفرت ہو جاتی ہے۔ اسی طرح جب آخری عشرہ یعنی آپ رمضان کے آخر تک پہنچتے ہیں تو اِدھرآپ آخری روزہ رکھتے ہیں اُدھر آپ کو دوزخ سے آزادی حاصل ہو جاتی ہے۔
رمضان کا مہینہ نیکیوں کاموسم بہار ہے ۔ سب مسلمان مل کر نیکیاں کررہے ہوتے ہیں کوئی کسی سے لڑائی جھگڑا نہیں کرتا۔ کوئی کسی کو گالی گلوچ نہیں کرتا۔ اگر کوئی ایسا کرتا بھی ہے تو دوسرا کہتا ہے بھائی میں روزے سے ہوں میں ایسا کام نہیں کروں گا۔ حدیث رسول ﷺ  میں ہے کہ رمضان میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں۔ (متفق علیہ) صاحبو! رمضان میں ہم سب کوایمان اور احتساب کے ساتھ روزے رکھنا چاہیے اورہم سب کو اللہ سے دعا کرنی چاہیے کہ رمضان کی برکتوں سے امتِ مسلمہ مالا مال ہو۔اللہ اُمت کی پریشانیوں کو خوشیوں میں تبدیل کردے۔ دنیا میں جہاں بھی مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے وہ ختم ہو۔ ۲۰۱۹ء؁ میں کورونا کا عذاب ساری دنیا پر نازل ہوا ، ساری دنیا کی ترقی کا پہیہ رُک گیا ہے۔ لوگ اپنے اپنے گھروں میں بند ہوگئے ، اس بیماری سے ساری انسانیت پریشان ہوگئی اور تاحال وقفہ وقفہ سے یہ بیماری سر اُٹھارہی ہے ۔اللہ سے دعا ہے کہ اے اللہ ! انسانیت آپ کا کنبہ ہے اس عذاب سے اپنے کنبہ کو نکال۔ اے اللہ ! مسلمان تیرے نام لیوا ہیں۔ اے اللہ ! ہم مسلمان آپ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں۔ ہم گناہگار ہیں اور آپ کی صفت معاف کرنے والی ہے۔ہم آپ سے معافی مانگتے ہیں۔ ہماری معافی قبول فرما۔ اے اللہ !اس رمضان کی بر کت سے اس عذاب کو ٹال دے،آمین۔