ماہ رمضان المبارک کا آغاز

   

اللہ جل شانہ کے فضل و کرم سے ماہ رمضان المبارک ایک بار پھر ہم پر سایہ فگن ہوچکا ہے ۔ ماہ رمضان المبارک رحمتوں ‘ برکتوں اور نعمتوں کا مہینہ ہے ۔ اس میں اللہ تعالی اپنی شان کریمانہ کے مطابق بندگان خدا پر کرم نوازیاں فرماتا ہے ۔ اس ماہ مبارک کو صبر کا مہینہ بھی کہا جاتا ہے ۔ ایثار کا مہینہ کہاجاتا ہے اور غمخواری کا مہینہ بھی کہا جاتا ہے۔ عالم اسلام میں اس مبارک مہینے کی جو رونقیں ہوتی ہیں وہ بے نظیر ہوتی ہیں۔ اس مہینے میں مسلمان جہاں خود عبادات و اذکار میں مصروف رہتے ہیں وہیں دوسروں کی ضروریات کا بھی خاص خیال رکھا جاتا ہے ۔ اس مقدس مہینے میں ذکواۃ کی ادائیگی کے ذریعہ مدارس اسلامیہ کی مدد کی جاتی ہے اور دوسرے ضرورتمندوں کی حاجتوں کا بھی خیال رکھا جاتا ہے ۔ اس بار ماہ رمضان لاک ڈاون کے دوران شروع ہوا ہے ۔ اکثر ہم نے یہ وطیرہ بنالیا تھا کہ ماہ رمضان کو ابتدائی ایک دہے کے بعد بازاروں کی نذر کردیتے ۔ افطار کے بعد سے ہی اورخاص طور پر تراویح کے بعد سے بازاروں میں وقت گذاری کی جاتی ۔ خریداری کے نام پر اس مبارک مہینے کی بے پایاں ساعتوں کو گنوادیا جاتا اور پھر جب ماہ رمضان ہم سے وداع ہوتا تو ہم اپنی روز مرہ کی مصروفیات میں گم ہوجاتے ۔ اس بار اللہ تبارک و تعالی نے ہم کو یہ موقع عنایت فرمایا ہے کہ ہم اس مبارک اور مقدس مہینے کی ہر ہر ساعت سے استفادہ کریں اور خدا وند کریم کے خزانوں سے اپنی استطاعت کے مطابق لوٹنے کی کوشش کریں۔ آج ساری دنیا کورونا وائرس کی وباء سے دہل کر رہ گئی ہے ۔ مسلمان اللہ جل شانہ کی بارگاہ میں گڑگڑا کر دعائیں کریں اور ساری دنیا کو اس وباء سے محفوظ رکھنے کیلئے اللہ کی بارگاہ میں دعائیں کریں۔ اپنے ایک ایک لمحے کی قدر و قیمت کو جانیں ۔ اپنے آپ کو خوش نصیب سمجھیں کہ اللہ نے ہمیں ایک بار پھر یہ موقع عنایت فرمایا ہے ۔ اس بات کو کوئی عذر نہیں بنایا جانا چاہئے کہ ہمیں مسجدوں میں جانے کی اجازت نہیں ہے ۔ اس پابندی کے عوض ہم اپنے گھروں کو رمضان کی رونقوں سے منور کرسکتے ہیں۔ ہم کو مشکل حالات کے باوجود یہ موقع ملا ہے جس سے استفادہ کرنا چاہئے ۔
اپنے گھروں میں سحری ‘ نمازوں ‘ تلاوت قرآن ‘ ذکر و اذکار ‘ درود شریف کے نذرانوں ‘ توبہ و استغفار کی کثرت کے ذریعہ ہم خیر و برکتیں حاصل کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ اس مبارک و مقدس مہینے میں ہم کو اپنے ان بھائیوں اور بہنوں کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے جن کے چولہے جلنے مشکل ہوگئے ہیں۔ جن کی یومیہ آمدنی بند ہو گئی ہے ۔ ان کے گھروں میں کھانے کو کچھ نہیں رہ گیا ہے ۔ معصوم بچے بھوکے رہنے لگے ہیں۔ نہ سحری کا کوئی معقول نظم ہے اور نہ افطار کا کوئی اچھا انتظام ہے ۔ ویسے بھی لاک ڈاون میں ایک دوسرے کی مدد کے جذبہ نے انسانیت کو اجاگر کردیا تھا اور اب ماہ رمضان میں ہمیں مزید فراخدلی اور وسیع القلبی کے ساتھ مستحقین کی مدد کرنے کی ضرورت ہے ۔ یہ مدد بھی اس طرح کی جانی چاہئے کہ مستحقین کو شرمندگی نہ ہونے پائے ۔ خاموشی سے ان کے گھروں تک امداد پہونچائی جائے ۔ یہ نہ ہو کہ معمولی سی مدد کرکے اس کی بیہودہ تشہیر کی جائے ۔ اس طرح کی حرکتوں سے اللہ تعالی ناراض ہوتے ہیںاور کوئی عجب نہیں ہے کہ اس تقسیم کے عوض ہمیں کوئی ثواب ملنے کے الٹا ہم پر مزید کوئی عذاب نازل ہوجائے ۔ پڑوسیوں کا بھی خاص طور پر خیال رکھا جانا چاہئے ۔ اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ پڑوسی کوئی مسلمان ہے یا غیر مسلم ہے ۔ سبھی کے ساتھ اچھا برتاو کرنے کی ضرورت ہے اور اپنے آپ کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔
ماہ رمضان المبارک دنیا بھر کے مسلمانوں کو اور خاص طور پر ہندوستان کے مسلمانوں کو ایک موقع فراہم کر رہا ہے کہ وہ اپنے ڈسیپلن اور اخلاق و کردار کے ذریعہ دشمنان اسلام کے پروپگنڈوں کا عملی جواب دیں۔ دنیا کے سامنے سلامتی کی اور بہتر اخلاق و کردار کی ایسی مثالیں پیش کریں کہ جھوٹے پروپگنڈے دھرے کے دھرے رہ جائیں۔ ہم کو حالات کی ستم ظریقی کا رونا رونے کی بجائے حالات کو اپنے موافق بنانے کیلئے کمر کس لینی چاہئے ۔ اسباب کیلئے تگ و دو کرنے کی بجائے مسبب الاسباب کی بارگاہ میں سربسجود ہوجانا چاہئے ۔ خالق کل و مالک کل اللہ تبارک و تعالی کی ذات لا شریک ہی ہے ۔ ملک و قوم کے حالات میں بہتری اور سدھار کیلئے بھی ہمیں دعائیں کرنے کی ضرورت ہے اور اس ماہ رمضان میں یہ عہد بھی کرنا چاہئے کہ مابقی زندگی بھی ہم اسی نہج پر گذاریں گے جس طرح رمضان بسر کرتے ہیں۔