مجموعہ قوانین اسلامی (دفعہ وار مسلم پرسنل لا ) سلسلہ نمبر: 1

   

مجموعہ_قوانین_اسلامی

     (دفعہ وار مسلم پرسنل لا ) سلسلہ نمبر: 1

 باب: قوانین وارثت

     وراثت کی تعریف

دفعہ (432)

میت (وہ شخص جس سے ترکہ یا ورثہ ملے) کی رضا و اختیار کے بغیر اس کے مال متروکہ(چھوڑے ہوئے مال) یا حق متروکہ(چھوڑے ہوئے مال کا حق) میں سے میت کے قرابت دار کو جو ملتا ہے اس کو اصطلاح میں ’’وراثت (یا میراث)‘‘ کہتے ہیں۔

تشـریح:

_(الف)_ میت کے ترکہ سے خود میت کا حق بھی متعلق ہوتا ہے، جیسے تجہیز و تکفین، اور کبھی دوسروں کا ایسا حق بھی متعلق ہوتا ہے جس میں میت کے عمل اور اختیار کو دخل تھا، جیسے قرض و وصیت۔ وراثت ان سب سے جداگانہ حق ہے، جو میت کی رضا اور اختیار کے بغیر شریعت کی جانب سے اس کے ترکہ میں قرابت داروں کے لئے ثابت ہوتا ہے، اور یہ ایسا حق ہے جسے کوئی ختم نہیں کرسکتا، اور نہ کوئی مورث ہی اپنی زندگی میں عاق(والدین کا نافرمان ہونے کی بنا پر)وغیرہ کے ذریعہ اس حق کو ثابت ہونے سے روک سکتا ہے۔

_(ب)_ مال کے اندر عموم ہے کہ وہ خواہ جائیداد منقولہ(ایسی جائداد جسے ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جایا جاسکے، جیسے: روپیہ) ہو یا غیر منقولہ(ایسی جائداد جسے ایک جگہ سے دوسری جگہ نہ لے جایا جاسکے، جیسے: مکان،زمین) ، نقد ہو یا جنس(سامان، اثاثہ)، خواہ میت کی موت کے وقت اس کے قبضہ میں ہو یا دوسروں کے، جیسے قرض، پراویڈنٹ فنڈ ، یہ سب ہی ترکہ قرار پائیں گے۔

_(ج)_ جس طرح میت کا مال ترکہ بنتا ہے اسی طرح اس کے بعض حقوق بھی ترکہ قرار پاتے ہیں، جیسے جان کے بدلے حاصل ہونے والا دیت(جرمانہ، خون بہا) کا مال یا بدل قصاص(خون کا بدلہ) ، جو میت کی زندگی میں اس کا صرف ایک حق ہی ہوتا ہے، مال نہیں۔

_(د)_ میت کے ترکہ میں شریعت نے جن قرابت داروں کے حقوق کو متعلق کیا ہے انہیں ’’وارث‘‘ کہا جاتا ہے۔

منجانب: سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ