مجموعہ قوانین اسلامی (دفعہ وار مسلم پرسنل لا)|| سلسلہ نمبر: 4

   

مجموعہ قوانین اسلامی

   (دفعہ وار مسلم پرسنل لا)|| سلسلہ نمبر: 4

 باب: قوانین وارثت

          ترکہ سے متعلق حقوق کی ادائیگی میں ترتیب

_● دفعہ (435):_

میت کے مال متروکہ(وہ مال وجائیداد جو میت چھوڑ کر مرے) میں سے جس مال سے براہ راست کسی دوسرے کا حق متعلق ہو سب سے پہلے وہ حق ادا کیا جائے گا، اور اگر ایسا نہیں ہے بلکہ حقوق میت کی ذات سے وابستہ ہیں تو اس صورت میں مال متروکہ سے اولاً میت کی تجہیز و تکفین(کفن دفن کا انتظام) کی جائے گی۔ پھر میت کے ذمہ اس کی صحت یا بیماری کسی بھی دور کے جو قرض ہوں انہیں اس طرح ادا کیا جائے گا کہ دَین صحت(وہ قرض جو صحت کی حالت میں لیا گیا ہو)، دَین مرض(وہ قرض جو مرض کی حالت میں لیا گیا ہو) پر مقدم ہو، اس کے بعد باقی بچے ہوئے مال کے تہائی حصہ سے میت کی وصیتیں پوری کی جائیں گی، اورآخر میں بچا ہوا مال وارثوں پر تقسیم ہوگا۔

تشـریح:_

(الف). کبھی دوسرے کا حق کسی کے مال سے براہ راست متعلق ہوتا ہے، مثلاً قرض لینے والا جو اپنی کوئی چیز قرض دہندہ(قرض دینے والا) کے پاس بطور رہن رکھتا ہے تو اس صورت میں قرض دہندہ کا حق بعینہ اس شئی مرہون(گروی رکھی ہوئی چیز) سے متعلق ہوجاتا ہے ، اور یہ حق دیگر تمام حقوق پر مقدم ہوتا ہے۔

اب اگر فرض کرلیاجائے کہ میت نے اپنی زندگی میں اپنا مال بطور رہن(گروی) قرض دہندہ کے پاس رکھا اور قرض کی ادائیگی سے پہلے مرگیا، اور اس شئی مرہون(گروی رکھی ہوئی چیز) کے علاوہ کوئی دوسرا مال اس نے نہ چھوڑا ہو تو اس مال مرہون سے اولاً قرض دہندہ (جس کے پاس کوئی چیز گروی رکھ کر قرض لیا گیا ہو) کا قرض ادا کیا جائے گا، اس کے بعد بچے ہوئے مال سے میت کی تجہیز و تکفین، پھر میت کا قرض ادا کیا جائیگا، بعد ازاں تہائی مال سے وصیت پوری کی جائیگی ،اور سب سے آخر میں بچا ہوا ترکہ وارثوں کے درمیان تقسیم ہوگا۔

(ب).اگر میت کا ترکہ پورے قرض کی ادائیگی کے لئے کافی نہ ہو تو ہر قرض خواہ کے قرض کی مقدار کو سامنے رکھتے ہوئے اس کے حصہ کے تناسب سے ادا کیا جائے گا۔

(ج).وصیت کبھی تبرعاً کی جاتی ہے جیسے کسی جگہ کنواں کھدوانے کی وصیت ، اور کبھی اللہ تعالیٰ کے حق واجب کی ادائیگی کے لئے مثلاً فوت شدہ نمازوں کے فدیہ کی وصیت ، دونوں ہی طرح کی وصیتیں ثلث مال ۱؍۳ ہی سے پوری کی جائیں گی۔ تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو: ’’وصیت کا باب‘‘۔

 منجانب: سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ