مجموعہ قوانین اسلام (دفعہ وار مسلم پرسنل لا) سلسلہ نمبر: 3

   

مجموعہ قوانین اسلام (دفعہ وار مسلم پرسنل لا)

                  سلسلہ نمبر: 3

 باب: قوانین وارثت

              موانع ارث:(میراث سے محروم کرنے والے اسباب)

● دفعہ (434):

         مسلمانوں کے حق میں دو سبب ایسے ہیں کہ ان میں سے کسی بھی ایک کے پائے جانے کی صورت میں وارث ترکہ سے محروم ہوجائے گا:

(۱) وارث کا اپنے مورث(وہ شخص جس سے ورثہ ملے) کو قتل کردینا، بشرطیکہ اس قتل سے قصاص(جس شخص نے کسی کو ناحق قتل کر دیا ہو اس کو مقتول کے بدلے میں قتل کر دینا) واجب ہو، یا کفارہ واجب یا مستحب ہوجائے۔

(۲) وارث و مورث کے درمیان دین کا اختلاف۔(مسلمان وارث کافر مورث کا اور کافر وارث مسلمان مورث کے ترکے کا مستحق نہیں ہوگا۔)

تشـریح:

(الف). قتل کی مختلف صورتیں ہیں، ان میں سے بعض صورتوں میں قصاص یا کفارہ لازم آتا ہے ، یا کفارہ مستحب ہوتا ہے، اور وہ یہ ہیں:

(۱) قتل عمد(جان بوجھ کر کسی ہتھیار سے یا ہتھیار کے قائم مقام چیز سے قتل کرنے کو قتل عمد کہتے ہیں – اس میں قصاص واجب ہوتا ہے)۔

(۲) قتل شبہ عمد(جان بوجھ کر کسی ایسی چیز سے قتل کرنا جو نہ ہتھیار ہوں اور نہ ہتھیار کے قائم مقام ہو، اور اس سے قتل ہونے کا غالب گمان ہو ،اس کو قتل شبہ عمد کہتے ہیں – جیسے بڑی لاٹھی، اس میں کفارہ اور دیت واجب ہوتی ہے)،

(۳) قتل خطا(کسی مسلمان یا مورث کو شکار سمجھ کر قتل کر دینا، اس کو قتل خطا کہتے ہیں جیسے کسی ہرن کا نشانہ لے کر تیر چلایا اچانک مورث سامنے آگیا اور تیر لگ کر وہ مرگیا، اس صورت میں کفارہ اور ہلکی دیت واجب ہوگی) کی تمام صورتیں اور قتل جنین(رحم مادر میں موجود بچہ جنین کہلاتا ہے)۔

اور بعض صورتیں ایسی ہیں جن میں نہ قصاص لازم ہوتا ہے نہ کفارہ ،اور وہ یہ ہیں:

(۱) قتل بالسبب(قتل کا سبب اختیار کرنا جیسے راستہ پر کنواں کھودا گیا اور کنواں کھودنے والے کا رشتہ دار اس میں گر کر مر گیا ، اس قتل سے عاقلہ پر دیت واجب ہوتی ہے، قاتل وراثت سے محروم نہیں ہوگا-)

(۲) قاتل کاپاگل یا بچہ ہونا

(۳) حق شریعت کی وجہ سے قتل کرنا (یعنی حدود و قصاص کے طور پر قتل کرنا)، اپنی جان کی حفاظت میں دفاعی قتل۔ قتل کی جن صورتوں میں قصاص یا کفارہ لازم ہوتا ہے ان میں قاتل مقتول کے ترکہ کا وارث نہیں ہوگا، بقیہ صورتوں میں وارث ہوگا۔

واضح رہے کہ اگر اتفاقاً مقتول کی موت سے پہلے خود قاتل ہی کسی سبب سے مرجائے تو مقتول اپنے قاتل کے ترکہ کا وارث ہوگا، اگر کوئی باپ قتل کی ان صورتوں میں جن میں قصاص یا کفارہ لازم ہوتا ہے، کسی صورت میں سے اپنے بیٹے کو قتل کردے تو وہ باپ بھی اپنے مقتول بیٹے کے ترکہ سے محروم ہوجائے گا، اگرچہ باپ پر احتراماً قصاص و کفارہ لازم نہیں آئے گا۔

(ب). اختلاف دین کی بنیاد پر کسی مسلمان مورث کے ترکہ سے اس کے کافر وارثوں کو وراثت نہیں ملے گی، خواہ ان وارثوں کا یہ کفر پیدائشی ہو، یا ارتداد کے سبب دائرہ اسلام سے خارج ہوگئے ہوں، اسی طرح کافر مورث کا کوئی مسلمان وارث نہیں ہوسکتا، مگر شرط یہ ہے کہ مورث کا کفر پیدائشی ہو، لیکن اگر مورث پہلے مسلمان تھا، بعد میں مرتد ہوگیا ، تو جس مال کا وہ ارتداد سے پہلے مالک تھا وہ مال مسلمان وارثوں میں تقسیم ہوگا، اور اگر عورت مرتد ہوجائے تو اس کا کل مال خواہ ارتداد سے پہلے کا ہو یا بعد کا، اس کے مسلمان ورثاء میں تقسیم ہوگا۔

منجانب: سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ