مجوزہ سیزن میں کامیابی کے لئے سراج پرامید

,

   

مذکورہ حیدرآبادی تیز گیند باز قومی انتخاب کے دوڑ میں شامل ہونے کا تعین کرلیاہے۔

حیدرآباد۔محمد سراج مستقل مزاجی کی طرف دیکھ رہے ہیں اور وہ ہندوستانی ٹیم میں مقا م حاصل کرنے کے لئے مضبوط دعویدار بنے کی طرف نظر لگائے ہوئے ہیں۔

مذکورہ 25سالہ میڈیم پیس گیند باز بھی ایسی دیگر حیدرآبادی کرکٹرس میں سے ہے جو ایچ سی اے میں جاری کشیدگی کی وجہہ سے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے کے موقع سے محروم ہوگئے ہیں۔ وہ تنہا ٹریننگ لے رہے ہیں مگرمذکورہ حیدرآبادی تیز گیند باز قومی انتخاب کے دوڑ میں شامل ہونے کا تعین کرلیاہے۔

سال2017نومبر میں انہوں نے ٹی 20ائی میں پہلا میاچ کھیلاتھا اور 2018کے اس کھیلی میں انہوں نے مارچ کے مہینے میں اپناآخری میاچ کھیلا۔ سراج کی کیریر میں واحد ایک روزہ بین الاقوامی میاچ اسی سال جنوری میں اسڑیلیا کے ساتھ ایڈلیٹ کھیلا گیا میاچ تھا

جسمیں انہوں نے 10-0-76-0سے مایوس کردیاتھا۔ مگر شکر ہے کہ انڈیا اے کے ساتھ ان کاحالیہ مظاہرہ جو ویسٹ انڈیز میں تھا جس میں انہیں وکٹیں حاصل ہوئیں‘

سراج کے اندر بھروسہ پیدا ہوگیا کہ آگے ان کے لئے سیزن کامیاب رہے گا۔ دی ہندو سے خصوصی بات چیت میں سراج نے کہاکہ ”تیاریاں شاندار ہیں۔

میرا موقف بہتر ہے اور امید ہے کہ میری گیند بازی مجھے مد مقابل میں لائے گی“۔ہندوستانی کے بولنگ کوچ بھارت ارجن سے بہت مرعوب حیدرآباد ی نے کہاکہ ”ویسٹ انڈیز کے ٹور سے کافی سیکھنے کو ملا ہے۔

وہاں وکٹ سست ہے‘ اور شکریہ شاندار کوچ پارس ماہم برے کا‘میں نے کچھ نئی ٹرکس کا استعمال کیا“۔

انہوں نے کہاکہ اگلا بڑی چیز ساوتھ افریقہ اے ٹور برائے ہندوستان ہے اور مجھے امیدہے کہ بہتر ہوگا۔وہاں پر مقابلہ صحت مند ہوگا او راس کے لئے میں فکر مند نہیں ہوں۔

میں نہیں چاہتا کہ اس کے متعلق زیادہ سونچوں۔ میراکام جب کبھی مجھے موقع ملے تو سو فیصد سے زیادہ مظاہرہ کرنا ہے“۔

ایک اٹو ڈرائیو رکے بیٹے سراج نے کہاکہ ”میں ان حقائق کو آسانی سے نہیں دیکھتا ہوں اس سطح پر آکر مجھے اور زیادہ توجہہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے“۔

سراج کے غیرمعمولی ترقی نے حیدرآباد میں کئی کھلاڑوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔انہوں نے کہاکہ ”جی ہاں ائی پی ایل میں رائیل چیالنجرس بنگلور او رسنر رائزرس حیدرآباد نے میری کافی مدد کی ہے‘ مگر مستقبل کا سیزن کافی مختلف ہے اور اس کی تیاریاں بھی الگ ہیں“۔

سراج نے اپنی بات ختم کرتے ہوئے کہاکہ ”یقینا انتخاب میرے ہاتھ میں نہیں ہے۔ میرا کام وکٹیں لینا ہے ماباقی درکار مظاہرہ پیش کرنا ہے باقی سب اللہ کے ہاتھ میں ہے“