محض ایک ہفتہ کی بمباری میں یوکرین کا تیسرا توانائی اسٹیشن روس نے تباہ کردیا۔

,

   

کیف۔ روسی فضائی حملوں میں محض ایک ہفتہ میں 30فیصد یوکرین توانائی اسٹیشن تباہ ہوگئے ہیں جس کی وجہہ سے ملک کی توانائی صورتحال‘ تشویش ناک“ ہوگئی ہے‘ مذکورہ میڈیا رپورٹ میں صدر ولاد میر زیلیسنکی نے یہ انکشاف کیاہے۔

اس صبح بھی کیف اور مرکزی شہروں بھر میں توانائی تنصیبات پر دوبارہ بمباری کی گئی ہے‘ جس کی وجہہ سے پانی کی سپلائی اور برقی میں خلل پڑا ہے‘ درالحکومت میں خود کش ڈراؤنس کے حملے کے ایک روز بعد یہ واقعات پیش ائے ہیں۔

ڈیلی میل کی خبر کے مطابق منگل کی ابتدائی ساعتوں میں کیف‘ کھارکیو کے مغرب‘ مائی کولائیو کے جنوب اور ڈینپورو اور ہائیتو میر کے مرکزی علاقوں میں فضائی حملے انجام دئے گئے ہیں‘ وہیں عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اسپتالوں کو جنریٹرس کی مدد سے چلائی جارہا ہے۔

پیر کے روز کیف میں ڈرون بم حملہ کئے گئے جس میں مرکز کی ایک رہائشی عمارت تباہ ہوگئی‘ اور پانچ لوگ ہلاک ہوگئے جس کے متعلق صدر کا کہنا ہے کہ یہ مایوسی میں کیاگیا حملہ ہے۔

یہ لگاتار دوسری پیر تک جس میں روس نے تعزیری حملے کئے ہیں جس کے متعلق جنگی ماہرین کا کہنا ہے کہ میدان جنگ میں ہونے والے نقصانات پر یہ ماسکو کا ردعمل ہے۔

زیلینسکی نے توانائی تنصیبات پر باربار حملوں کو ”ایک اور روسی دہشت گردانہ حملے“ قراردیاہے۔ یوکرین لیڈر نے ٹوئٹر پر کہاکہ ”اکٹوبر10کے بعد سے یوکرین کے 30فیصد توانائی اسٹیشن کو تباہ کردئے گئے ہیں‘ جس کی وجہہ سے ملک بھر میں اندھیرا ہے“۔

انہوں نے کہاکہ حملوں کا مطلب یہاں پر پوتن حکومت کے ساتھ با ت چیت کے لئے کوئی راہ نہیں چھوڑنا ہے“۔ ڈیلی میل نے شہر کے میئر کے حوالے سے خبر دی ہے کہ کیف سے 80میل پر واقعہ ہائیتو میرجس کی آبادی 230,000ہے پیر کی ابتدائی ساعتوں کے بعد سے بغیرپانی او ربرقی کے ہے۔

رات دیر گئے صدر زیلینسکی نے کہاکہ روس کے پاس میدان جنگ میں کوئی موقع نہیں ہے او روہ دہشت گردی سے اپنی فوجی شکستوں کی تلافی کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

انہوں نے ٹیلی گرام پر مزیدکہاکہ ”وہ وہی کرتے ہیں جو ان کے لئے سب سے بہتر ہے۔شہریوں کودہشت زدہ کرنا اورقتل کرنا۔ دہشت گردی کے اس ظلم سے کچھ نہیں بدلے گا“۔