نئی دہلی۔جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ نے پیر کے روز پولیس طلبہ او ردیگر مظاہرین کو پارلیمنٹ تک مارچ نکالنے کی کوشش کررہے تھے ان کے ساتھ بدسلوکی کا الزام عائد کیاہے۔
Jamia. For those who insisted that there was no police brutality. pic.twitter.com/4jiwAVXZ7M
— Rana Ayyub (@RanaAyyub) February 10, 2020
ائی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے جامعہ کوارڈنیشن کمیٹی کے کور ممبرس میں سے ایک صفورا نے دعوی کیاہے کہ ”چار پولیس جوانوں نے مجھے گھیر لیاتھا میں نے ان سے استفسار کیاتھا کہ وہ اپنا بیاچ بتائیں مگر انہوں نے نہیں دیکھا اور اس قدر دبادیاتھا کہ میری سانس رک رہی تھی‘ میں نیم بیہوشی کے عالم میں چلی گئی۔
https://twitter.com/NrcProtest/status/1226942792972136448?s=20
پانچ سے چھ منٹ تک انہوں نے اپنی لاتوں سے مجھے پیٹا۔ اور زمین پر گرنے کے بعد مجھے چھوڑ کر چلے گئے“۔انہوں نے مزیدکہاکہ”میرے دوست نے مجھے دیکھا اور مجھے بچایا۔
https://twitter.com/ladeedafarzana/status/1226809219778637824?s=20
ورنہ میرا زندہ رہنا ممکن نہیں تھا۔ جب میں ان سے کہہ رہی تھی کہ سانس لینے کے لئے موقع نہیں ہے تو وہ مجھ پر فقرے کس رہے تھے۔
یہ خوفناک تھا“۔ طلبہ کا علاج کرنے والے ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ ”زیادہ تر طلبہ کی شکایت ہے کہ انہیں پیٹ میں مارا گیاہے‘ دیگر کی شکایت ہے کہ انہیں گردن میں کافی درد ہے کیونکہ کالر سے پکڑ کر انہیں گھسیٹا گیاہے“۔
https://twitter.com/NrcProtest/status/1226844730337579008?s=20
جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر نجمہ اختر یونیورسٹی کے دیگر عہدیداروں کے ساتھ الشفاء پہنچے تاکہ پولیس کے ساتھ طلبہ کی مدبھیڑ میں زخمی ہونے والے طلبہ کی عیادت کرسکیں۔
https://twitter.com/SwamiGeetika/status/1226860531140583424?s=20
ایک سینئر افیسر نے کہاکہ”حالانکہ پولیس نے کوئی لاٹھی چارج نہیں کیاہے مگر کچھ واقعات رونما ہوئے ہیں جس کی وجہہ سے طلبہ زخمی ہیں‘ جن کو دیکھنے کے لئے نجمہ میڈیم گئی ہیں“۔
https://twitter.com/khanmab/status/1226985202938974214?s=20
قبل ازیں ایک مخالف سی اے اے پارلیمنٹ مارچ کا اعلان جامعہ کوارڈنیشن کمیٹی نے دیاتھا جس کو دہلی پولیس نے بلاک کردیا اور جامعہ ملیہ اسلامیہ سے کچھ فاصلے پر واقع ہولی فاطمہ اسکول کے قریب میں انہیں روک دیاگیا۔