مخالف سی اے اے تقریر‘ کفیل خان کے خلاف فوجداری کاروائی منسوخ

,

   

کفیل خان نے کہاکہ ”ہندوستان کی عوا م کی یہ بہت بڑی جیت ہے اور عدلیہ پر یقین بحال ہوا ہے“


علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں دی گئی مخالف سی اے اے تقریر پر ڈاکٹر کفیل خان ماہر اطفال کے خلاف فوجداری مقدم حکومت کی جانب سے غیر ضروری تحدیدات کی کمی کا نتیجے میں پیش ائی ہے۔

YouTube video

جسٹس گوتم چودھری کی ایک رکنی بنچ نے چارج شیٹ اور ان کے خلاف جاری کاروائی کے حکم کو ایک بازو کرتے ہوئے اس بات کی طرف اشارہ کیاکہ ضلع مجسٹریٹ نے سی آر پی سی کی دفعہ 196اے کے تحت مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے مطلوبہ منظوری نہیں لی ہے۔

تاہم انہوں نے یہ واضح کیاکہ چارج شیٹ اور ان کے خلاف کاروائی کو عدالت اس وقت ہی لے گی جب مرکزی اور ساتھ میں ریاستی حکومتوں سے لازمی منظوری حاصل کی جائے گی۔

اے ایم یو میں 2019کے دوران شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مبینہ بھڑکاؤتقریر پر خان کے خلاف علی گڑھ چیف جوڈیثرنل مجسٹریٹ(سی جے ایم) نے مذکورہ چارج شیٹ اور کاروائی کے احکامات کو منظوری دی تھی۔

اس پروگرام کے پیش نظر خان کے خلاف ائی پی سی کی دفعہ 153اے‘ 153بی‘ 505دو اور109کے تحت ایف ائی آر درج کی گئی تھی۔

اسی کے ساتھ انہیں گرفتار کرکے پولیس نے علی گڑھ عدالت میں 16مارچ2020کو چارج شیٹ پیش کی اور چیف جوڈیژل مجسٹریٹ نے 28جولائی 2020کو تادیبی کاروائی کی شروعات کی تھی۔

پھر خان نے اس کو چیالنج کرتے ہوئے ایک درخواست دائر کی تھی۔ سی آر پی سی کی دفعہ 196اے کے تحت کوئی بھی عدالت ائی پی سی کی دفعہ 153اے کے تحت کوئی جرم عائد کرنے کی مجاز نہیں ہوتی ہے کہ سواے ضلع مجسٹریٹ یا پھر ریاستی و مرکزی حکومت سے منظوری حاصل کئے یہ کام نہیں کیاجاسکتا ہے۔

اس پر ردعمل پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر کفیل خان نے کہاکہ ”ہندوستان کی عوا م کی یہ بہت بڑی جیت ہے اور عدلیہ پر یقین بحال ہوا ہے“۔

انہوں نے کہاکہ یوگی ادتیہ ناتھ حکومت کو الہ آبا دہائی کورٹ نے اس فیصلے کے ساتھ اترپردیش کی عوام کے ساتھ سلوک کو بے نقاب کیاہے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”مجھے امید ہے کہ اس شاندار فیصلے سے موافق جمہوریت شہریوں او رجہدکاروں میں جو ہندوستان بھر کی جیلوں میں قید ہیں ایک امید پیدا ہوگی۔ ہندوستانی جمہوریت پائندہ باد“۔