مختار گنج اور بیگم بازار میں صبح کی اولین ساعتوں میں دالوں کی بلیک مارکیٹنگ

,

   

تاجرین کی من مانی ، محکمہ جاتی کارروائی سے بچنے کی حکمت ، حکومت خواب غفلت میں
حیدرآباد۔29 اپریل(سیاست نیوز) اجناس اور دالوں کے تاجرین کی کالا بازاری پر قابو پانا ریاستی حکومت کے محکمہ جات کے بس کی بات نہیں ہے یا پھرجان بوجھ کر ان محکمہ جات کی جانب سے اجناس اور دالوں کے ٹھوک تاجرین کی کالا بازاری کو نظر انداز کیا جانے لگا ہے۔ شہر حیدرآباد میں دالوںاور اجناس کی قیمتو ںمیں بے تحاشہ اضافہ ریکارڈ کیا جا رہاہے اور اس اضافہ پر قابو پاتے ہوئے قیمتوں کو معمول پر لانے کے اقدامات کیا جانا ناگزیرہوچکا ہے کیونکہ ٹھوک تاجرین کی جانب سے جاری رکھے جانے والی لوٹ کھسوٹ کے راست اثرات عام شہریوں پر مرتب ہونے لگے ہیں لیکن اس کے باوجود ان ٹھوک تاجرین کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جا رہی ہے جو من مانی قیمتوں میں دالوں اور اجناس کی فروخت انجام دے رہے ہیں۔ شہر میں مختار گنج اور بیگم بازار میں جہاں دالیں اور اجناس کے ٹھوک تاجرین موجود ہیں ان کی جانب سے محکمہ جات کی جانب سے کی جانے والی کاروائیوں سے بچنے کیلئے جو حکمت عملی تیار کی گئی ہے اس پر عمل کرتے ہوئے ان علاقوں کے تاجرین کروڑوں روپئے لوٹ رہے ہیں اور اس کا کوئی حساب بھی نہیں ہے اور نہ ہی ان کی جانب سے کی جانے والی فروخت کے کوئی رسائد جاری کئے جا رہے ہیں۔ تاجرین صبح کی اولین ساعتوں سے 10 بجے دن تک اپنا کاروبار کر رہے ہیں اور اس وقت محکمہ جاتی عہدیداروں کی عدم موجودگی کا مکمل فائدہ اٹھاتے ہوئے کالا بازاری اور ذخیرہ اندوزی کے ذریعہ جمع کئے گئے اجناس و دالوں کی فروخت عمل میں لائی جارہی ہے۔

لاک ڈاؤن کے آغاز سے مسلسل قیمتو ںمیں اضافہ کرنے کے لئے ان تاجرین کی جانب سے مصنوعی قلت پیدا کی جا رہی ہے اور یہ تاثردیا جا رہاہے کہ وہ اشیائے ضروریہ کی فروخت کے ذریعہ چلر فروشی کی دکانات پر احسان کر رہے ہیں۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کے سلسلہ میں ان تاجرین کو تفصیلات حاصل ہونے کے بعد ان تاجرین نے محکمہ جاتی عہدیداروں کو چکمہ دینے کے لئے جو حکمت عملی اختیار کی ہے اس کے مطابق صبح 4 بجے کاروبار شروع کئے جا رہے ہیں اور 10 بجے تک کاروبار بند کردیا جا رہاہے اور جب محکمہ کے متعلقہ عہدیدار بازاروں میں پہنچ رہے ہیں تو انہیں تمام دکانات بند پائی جا رہی ہیں۔ علاوہ ازیں بعض دکانات کی جانب سے فون پر تجارت کی جا رہی ہے اور آرڈر وصول کرتے ہوئے درکار مقدار میں دالیں اور اجناس گوداموں سے لاتے ہوئے سڑکوں پر دوسری گاڑیوں میں منتقل کیا جا رہاہے ۔من مانی قیمتوں کے سلسلہ میں متعدد شکایات کی موصولی کے باوجود بھی شہر حیدرآباد میں اجناس اور دالوں کے تاجرین کے خلاف کاروائی نہ کئے جانے کے متعلق دریافت کرنے پر عہدیداروں نے بتایا کہ وہ جب قیمتوں اور فروخت کا جائزہ لینے کے لئے بازار کا رخ کر رہے ہیں تو اس وقت بازاربند رہنے لگے ہیں جو کہ ان کیلئے انتہائی تکلیف دہ ثابت ہو رہا ہے اور جلد ہی محکمہ کمرشیل ٹیکس اور جی ایس ٹی کے علاوہ محکمہ پولیس کی جانب سے بھی ان کے خلاف کاروائی کیلئے نئی حکمت عملی تیار کی جائے گی۔