بات چیت کے بعد یہ فیصلہ کیاگیا ہے کہ شریف وزیراعظم کے لئے اور آصف علی زرداری صدرات کے لئے مشترکہ امیدوارہوں گے۔
اسلام آباد۔ پاکستان کی دو بری سیاسی جماعتیں پاکستان مسلم لیگ نواز(پی ایم ایل۔ ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے مرکزمیں مشترکہ حکومت قائم کرنے پر رضامندی کا اظہار کیاہے‘ دونوں پارٹیوں کے قائدین نے یہ انکشاف کیاہے۔
صدر پی ایم ایل۔ن اور سابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے اسلام آباد میں منگل کی رات ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ ”اقتدار کی تقسیم پر مشتمل فارمولہ پر دونوں پارٹیو ں نے رضا مندی ظاہر کی ہے کیونکہ قومی اسمبلی (این اے) مکیں حکومت کی تشکیل کے لئے سیٹوں کی تعداد درکار ہے“۔
زنہو نیوز ایجنسی کے مطابق کئی دنوں کی بات چیت کے بعد یہ فیصلہ کیاگیا ہے کہ شریف وزیراعظم کے لئے اور آصف علی زرداری صدرات کے لئے مشترکہ امیدوارہوں گے۔
شریف نے کہاکہ آزاد امیدوار جنھوں نے 100سے زائد سیٹوں پر اکثریت کے ساتھ جیت حاصل کی ہے انہیں حکومت کی تشکیل کے لئے مدعو کیاگیاتھا مگر وہ درکار تعداد تک رسائی میں ناکام ہوگئے ہیں۔
انہوں نے مزیدکہاکہ دیگر جماعتیں جیسے متحدہ قومی مومنٹ پاکستان‘ پاکستان مسلم لیگ اور استحکامِ پاکستان پارٹی نے حکومت کی تشکیل کی کوششوں میں پی ایم ایل۔ن اور پی پی پی کی حمایت کی ہے۔
حکومت کی تشکیل کا مرحلہ سخت ہونے کو تسلیم کرتے ہوئیشریف نے کہاکہ مذکورہ اتحادساتھ ملکر رکاوٹوں کو دور کرنے اور ان پر قابو پانے کے لئے تیار کیاگیاہے۔
انہوں نے مجوزہ حکومت ساتھ ملکر ملک کو درپیش بحران سے باہر آنے کے لئے کام کرنے کی امید کا اظہار کیاہے۔ اس موقع پر بات کرتے ہوئے پی پی پی چیرمن بلوال بھٹو زرداری نے کہاکہ پی پی پی اور پی ایم ایل۔ ن کے درمیان میں اہم دستوری دفاتر کی تقسیم کے متعلق اعلان آنے والے دنوں میں کیاجائیگا۔
پاکستان کو درپیش مشکلات کو حل کرنے میں امید کا اظہار کرتے ہوئے پی پی پی چیرمن نے کہاکہ پی پی پی اور پی ایم ایل۔ن کے درمیان اتحادی حکومت کی تشکیل کے لئے سیاسی اتحاد کی خبروں پر مارکٹ سے مثبت ردعمل او راستحکام کا باعث بنے گا۔
اس سے قبل الیکشن کمیشن برائے پاکستان نے پانچ سال کی معیاد کے لئے اگلی حکومت کی تشکیل کے لئے ملک میں 8فبروری کو منعقد ہونے والے عام انتخابات کے 266سیٹوں می سے 265کے نتائج کااعلان کیاتھا‘ ان نتائج میں کسی بھی سیاسی جماعتو ں کو اکثریت حاصل نہیں ہوئی تھی‘ جس کے بعد مرکز میں حکومت کی تشکیل کے لئے سیاسی جماعتوں کو آپس میں اتحاد قائم کرنے پر مجبو رہونا پڑا ہے۔