ہریانہ میں ان کے ہندو دوستوں نے 22سالہ راہول خان کو بے رحمی کے ساتھ ہجومی تشدد کا نشانہ بنایاتھا۔ راہول نے اپنی موت سے چند منٹ قبل اپنی بیوی کو بتایاتھا کہ”مجھے پتہ نہیں انہوں نے میرے ساتھ یہ کیوں کیاہے“۔
ہریانہ کے پلوال ضلع میں رسول پور گاؤں کے قریب میں 22سالہ راہول خان کے ہجومی تشدد میں ہلاکت کے 14دن ہوگئے ہیں۔ وہ ڈسمبر13کا دن تھا جب اس کے دوست کالوا نے 9:30بجے رات کو اس کے دروازے پر دستک دی اورراہول سے استفسار کیاکہ قریب کی ایک شادی میں شرکت کے لئے وہ اس کے ساتھ چلے۔
خرابی صحت کے باوجود راہول گھر چھوڑ کر اپنے والدہ کو دس منٹ میں واپس آنے کی بات کہہ کر چلا گیا۔ مگر کسی کو نہیں معلوم تھا کہ وہ کبھی واپس نہیں ائے گا اورملک میں نفرت پر مشتمل ایک اور جرم کا وہ نشانہ بنے گا۔
راہول خان
کالوا نے راہول کو رسول پورا کا پل پر لے گیا جہاں پر کالوا کے چار دوست راہول کا تشدد کے ساتھ جان سے مارنے کا انتظار کررہے تھے۔ اس بڑے صدمے کا کس طرح مقابلہ گھر والے کررہے ہیں اس بات کی جانکاری کے لئے بذریعہ فون سیاست ڈاٹ کام نے ان تک رسائی کی۔
راہول کے پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ دو بڑی بہنیں اور معمر والدین ہیں۔ جس رات بیٹا تشدد میں مار ا گیا اس رات کی کہانی راہول کے والد نے بیان کی ہے۔راہول کے والد ساجد خان نے اس رات کی کہانی بیان کی جس میں ان کے بیٹے کو بے رحمی کے ساتھ قتل کردیاگیاتھا۔
ساجد نے کہاکہ 14ڈسمبر کی ابتدائی ساعتوں میں کالوا کا فون کا ل موصول ہوا ہے اور اس نے بتایا کہ راہول ایک حادثہ میں زخمی ہوگیاہے۔ اسکے بعد گھر والے اس کے متعلق جانکاری حاصل کرنے کے لئے اسپتال در اسپتال گھومتے رہے۔
رجو خان بھی بیٹے کی تلاش میں دربدر بھٹکتی رہیں۔ دوپہر 3بجے کے بعد انہیں اپنا بیٹا کالوا کے گھر میں تشویش ناک حالت میں ملا۔گھر والوں کے فوری قریب کے ایک سرکاری اسپتال میں اس کولے کر گئے۔اس کے والد نے بتایا کہ ڈاکٹرس کے پوچھنے پر راہول بڑی مشکل سے انہیں کچھ بتانے کی حالت میں تھا۔
ساجد نے کہاکہ ”وہ صرف ایک ہی بات کرنے کے قابل تھا‘ حادثہ“۔ساجد نے دعوی کیاکہ وہ صاف طور پر ایک حادثہ نہیں دیکھائی دے رہا تھا بلکہ بے رحمانہ اذیت اور اورخونی قتل ضرور دیکھائی دے رہا تھا۔
جب راہول کی اسپتال میں کیفیت کے متعلق پوچھا گیاتو ساجد بکھر گئے اور فون ان کی بیوی رجو خان کے حوالے کردیا۔ راہول کے والد نے کہاکہ اس کے جسم کا ایک انچ حصہ بھی ایسا نہیں تھا جس کو نقصان پہنچایانہیں گیاہے۔
ان کی والدہ نے کہاکہ کس طرح یہ حادثہ ہوسکتا ہے اور بیان کیاکہ”میرے بیٹے کے سر پر تین زخم ہیں۔ انہوں نے اسے کلہاڑی سے مارا ہے۔ اس کو لوہے کی سلاخوں سے پیٹا گیا ہے‘ اس کی پھسلیاں ٹوٹی ہوئی ہیں اور اس کے ہاتھ ٹوٹے ہوئے ہیں۔
اس کے ناخن اکھاڑ دئے گئے ہیں‘ اس کی آنکھیں اور ناک مٹی سے بھری ہوئی ہیں۔ اس کے پیروں پر سگریٹ سے جلانے کے نشان ہیں اور اس کے پیروں میں انہوں نے لوہے کی سلاخیں داغی ہیں“۔
متوفی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں جسم کے مختلف مقامات پر پاؤں‘ سر اور آنکھوں میں متعدد زخموں کے نشانات کا تذکرہ ہے۔ اورجگر کی خراجی کو موت کی وجہہ بتائی گئی ہے۔ڈسمبر14کی رات کو ایک ویڈیو انٹرنٹ پر گشت کرتاہوا دیکھائی دیا جس میں راہول خان زخمی میں خون میں لت پت حالت میں دیکھائی دے رہا ہے۔
ایک حملہ آور کو اس ویڈیو میں یہ متوفی کو ”ملا“ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے اور کہہ رہا ہے کہ ”ہندو ہیں ہم“ اور لاٹھی سے مسلسل راہول کے چہرے پر وار کیاجارہا ہے۔اس کے بعد راہول کے گھر والوں کو معلوم ہوا ہے کہ وہ ہجومی تشدد کا شکار ہوگیاہے۔
اخری لمحات کا راہول کی بیوی نے تذکر کیا
راہول کی بیوی شمو کا اسپتال میں اس کا سامنا ہوا‘ پوچھا پچھلی رات کوکیاہوا؟۔ سیاست ڈاٹ کام سے بات کرت ہوئے شمو نے کہاکہ ”لوگوں کے ایک گروپ نے اس کو پیٹااور اذایتیں دیں۔ انہوں نے مجھے دھمکایاکہ اگر میں کسی سے اس بات کا انکشاف کروں گاتو تمام گھروالوں کے ساتھ ایسا ہی سلوک کریں گے“۔
آخری سانس لینے سے قبل راہول نے اپنی بیوی سے کہاکہ ”میں نہیں جانتا کہ انہوں نے میرے ساتھ ایسا کیوں کیا ہے“۔چند دنوں بعد کالوا اور اس کے دوستوں کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔ راہول خان نے 19ڈسمبر کو سپرد لحد کیاگیا۔
جشن کادن اندھیروں میں تبدیل ہوگیا
راہول کی 65سالہ والدہ نے بتایا کہ سرائی ختیالا گاؤں میں انہوں نے نیاگھر خریدا ہے اور14ڈسمبر کو ممکن تھا کہ وہ اس گھر میں منتقل ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ ”جس دن ہم نے جشن منانا اور لطف اندوز ہونے کا سونچا اس دن ہم سے ہمارا سب کچھ چھین گیا“۔
غمزدہ ماں نے کہاکہ ”ہر روز میں اپنے گھر کے دروازے پر بیٹھ کر اپنے راہول کا انتظار کرتی ہوں“۔ انہوں نے کہاکہ ”میرا بیٹا ایک میکانک تھااو روہی گھر چلاتا تھا۔ ہر ماں کی طرف میری بھی خواہش تھی کہ وہ اس کی زندگی بہتر ہو او را س کے بچے ہوں۔
مگر ان قاتلوں نے مجھ سے میرا بچہ چھین لیاہے“۔
راہول کی ماں نے انصاف کی لگائی گوہار
راہول خان کی ماں نے مدد اور انصاف کی لگائی گوہار۔ اس فیملی کے پاس اپنے بیٹے کا کیس لڑنے کے لئے اب تک کوئی وکیل نہیں ہے او رنہ ہی ان کے پاس وکیل ٹہرانے کی معاشی سکت ہے۔
ان کی والد یومیہ اجرت پر مزدوری کرتی ہیں اور ہفتہ کے آخر میں انہیں 300روپئے ملتے ہیں او ر ان کے شوہر بیماروں میں مبتلا ہیں جس کی وجہہ سے وہ کوئی کام نہیں کرسکتے ہیں
مدد کی اپیل
ایڈیٹر روزنامہ سیاست جناب زاہد علی خان‘ ٹرسٹی فیض عام ٹرسٹ افتخار حسین اور سابق راجیہ سبھا ممبر برندا کارت نے راہول خان کی والدہ رجو خان کی جانب سے سیاست ڈاٹ کام کے قارعین سے آگے آنے اور راہول خان کے گھر والوں کی معاشی مدد کی اور گھر والوں کوانصاف مل سکے۔
رجو خان بینک اکاونٹ کی تفصیلات
Name- Mr Chhiddi
Bank account number- 20648392004
IFSC code- IDIB000P542
Bank name- Allahabad Bank
Family contact number
Phone number- +91 8814869524 (No UPI transaction is available to this contact number)
کسی بھی قسم کی جانکاری ان فون نمبرات پر ربط کے ذریعہ حاصل کی جاسکتی ہے۔