مدرسہ کے طلبہ کے ساتھ ’جئے شری رام‘ نعرے کو لے کر نہیں گئی زبردستی۔ یوگی حکومت

,

   

لکھنو۔ ضلع انناؤ میں ایک مدرسہ کے طلبہ سے زبردستی ’جئے شری رام‘ کے نعرے لگائے جانے کی بات سے اترپردیش حکومت نے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی شبہہ کو بگاڑنے کے لئے یہ خبر غلط طریقے سے پھیلائی گئی ہے۔

چیف سکریٹری انفارمیشن اویناش اوستھی نے اس بات کو تسلیم کیاہے کہ جھڑپ اس وقت ہوئی جب بچے کرکٹ کھیل رہے تھے‘ لیکن طلبہ سے مذہبی نعرے لگائے جانے کی بات سے انہوں نے انکار کیا ہے۔

زی نیوز پر شائع خبر کے مطابق انہوں نے کہاکہ ریاستی حکومت کی شبہہ کو متاثر کرنے اور فرقہ وارنہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کے لئے یہ خبر غلط طریقے سے پھیلائی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جمعرات کی دوپہر کی نماز پڑھنے کے بعد جب یہ بچے کرکٹ کھیلنے کے لئے گئے تو چار لوگوں نے انہیں پیٹا اور ان پر ’جئے شری رام‘ بولنے کا دباؤ ڈالا۔

بچوں کے کپڑے پھٹ گئے اور ان کی سیکل توڑ دی گئی۔اس کے بعد یہ بچے مدرسہ لوٹ ائے۔ او رپورا واقعہ بتایا جس کے بعد پولیس کو بلایا گیا۔

جامعہ مسجد کے امام کے مطابق اس واقعہ میں بجرنگ دل کے لوگں کا ایک گروپ شامل تھا۔

پولیس نے معاملہ درج کرلیاہے اور تین ملزمین کی پہچان ان کے فیس بک اکاونٹ سے کر لی گئی ہے۔

مبینہ طور پر مذکورہ ملزمین نے اپنے سوشیل میڈیا اکاونٹ پر خود کی پہچان بجرنگ دل کے کارکنوں کی صورت میں بتائی ہے۔ حالانکہ اس معاملے کے ضمن میں اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں ائی ہے۔