مدھیہ پردیش میں مسجد کے امام کو تشدد کا نشانہ بنانے پر کشیدگی

   

دموہ(مدھیہ پردیش) : مدھیہ پردیش کے دموہ ضلع میں مسجد کے امام کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد علاقہ میں کشیدگی پھیل گئی اور مقامی مسلمانوں نے پولیس اسٹیشن کے سامنے کے اشرار کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے زبردست احتجاج کیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق گروپ کی جانب سے مسجد کے سامنے ایک درزی کو مارا پیٹا جارہا تھا تاہم اس دوران وہاں سے گذرنے والے مسجد کے امام صاحب نے درزی کو بچانے کی کوشش کی جس کے بعد گروپ نے امام صاحب کو ہی تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا۔جیسے ہی یہ خبر علاقہ میں پھیلی لوگ پولیس اسٹیشن کے سامنے جمع ہوگئے اور امام صاحب پر تشدد کرنے والوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس دوران کچھ شرپسندوں کی جانب سے پھیلائی گئی افواہ کے بعد کچھ ہندو لوگ بھی پولیس اسٹیشن کے سامنے جمع ہوگئے۔ اس موقع پر پولیس اسٹیشن کے سامنے انتہائی کشیدہ حالات تھے تاہم پولیس نے صبروتحمل سے کام لیا اور فوری طور پر لوگوں کو وہاں سے منتشر کردیا۔ یہ واقعہ گذشتہ اتوار کی رات پیش آیا۔پولیس نے پہلے درزی اور امام کو مارنے والے تین نوجوانوں کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا تاہم بعد میں پولیس نے مزید 40 افراد کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کیا۔اس دوران وزیراعلیٰ موہن یادو نے پولیس سے کہا کہ تشدد کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔ انہوں نے اس معاملے کی مجسٹریل انکوائری کا حکم دیا ہے۔دموہ کے ایس پی سندیپ شرما نے کہا کہ علاقہ میں صورتحال قابو میں ہے۔پولیس عہدیدار کے مطابق پولیس اسٹیشن کے سامنے مسجد کے امام صاحب کی پٹائی کے خلاف احتجاج کرنے والے تقریباً 40 نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا اور ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ان نوجوانوں نے ماحول کو بگاڑنے کیلئے پولیس اسٹیشن کے سامنے نعرہ بازی کی۔