اماریہ/اندور۔ اترپردیش حکومت کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مدھیہ پردیش حکومت نے اپنے نئے ارڈیننس میں خود ساختہ ’لوجہاد‘ سے متعلق جرائم کے لئے زیادہ سے زیادہ جیل کی سزا دس سال مقرر کی ہے۔
اماریہ ضلع میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر شیور اج سنگھ چوہان نے کہاکہ ”کسی بھی قیمت پر مدھیہ پردیش کی سرزمین میں ”لوجہاد“ کی میں اجازت نہیں دوں گا“
جیل کی سزا
اپنے مجوزہ مذہبی آزادی بل 2020مدھیہ پردیش حکومت نے جیل کی سزا کو دوگنی کردیا ہے۔ اس سے قبل چوہان نے پانچ سال قید کی تجویز پیش کی تھی۔
ہوم منسٹر نروتم مشرا نے لاء اور ہوم محکمے کے عہدیداروں کو چہارشنبہ کی دوپہر سکریٹریٹ میں طلب کیاتھا تاکہ بل کے مسودہ پر تبادلہ خیال کیاجاسکے جس کو کابینہ کے سامنے رکھنا ہے۔
انہو ں نے میٹنگ کی تصویر بھی ٹوئٹ کی ہے۔
ہوم منسٹر نے اپنے سرکاری ٹوئٹر ہینڈل سے ٹوئٹ کیاکہ”ہوم اورلاء محکمہ کے عہدیداروں کے ساتھ وزرات میں فریڈم برائے مذہبی بل2020کے متعلق میٹنگ ہوئی ہے۔
اس میٹنگ میں مجوزہ مسودہ بل پر اے سی ایس راجیش راجواورا ہوم محکمہ‘ پرنسپل سکریٹری برائے محکمہ قانون ستیندر سنگھ اور اے ڈی جی ایویناس منگلم اور دیگر عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ ہوئی ہے“۔
درخواست داخل کرنے سے قبل مذہب تبدیل کرنے والے قاضی اور مولوی کے علاوہ مذہبی لیڈران کو اس نئے ارڈیننس کے تحت پانچ سال کی سزا دی جائے گی۔
جبری شادی اور تبدیلی مذہب کی شکایت متاثرہ‘والدین یا سرپرست کرسکتے ہیں۔
ایک دن قبل یوگی ادتیہ ناتھ کی کابینہ نے اسی طرز پر ارڈیننس کو منظوری دی ہے جس میں ”لوجہاد“ سے متعلق معاملات پرزیادہ سے زیادہ دس سال کی سزا سنائے کی تجویز پیش کی ہے۔
مذکورہ یونین ہوم منسٹری نے اسی سال4 فبروری کو واضح کیاتھا کہ ’لوجہاد‘ موجودہ قانون کے تحت بیان نہیں کیاجاسکتا ہے اور کسی بھی ایجنسی نے اب تک ایسے کسی کیس کی جانکاری نہیں دی ہے۔
ہوم منسٹری کے بموجب تاہم کیرالا کے دو بین مذہبی معاملات کی جانچ قومی تحقیقاتی ایجنسی نے کی ہے