مدھیہ پردیش گائے کیس میں این ایس اے کے تحت کاروائی ‘ پر کانگریس میں الجھن۔ کیاپیغام دینے کی کوشش کی جارہی ہے؟۔

,

   

انڈین ایکسپرس سے بات کرتے ہوئے سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید نے کہاکہ’’ ابتدائی صورت میںیہ درست چیز نہیں لگتا‘‘ او رمطالبہ کیا کہ کمال ناتھ حکومت کو اس اقدام کی وضاحت کرنا چاہئے۔

بھوپال۔ گاؤ ذبیحہ کے الزام میں گرفتار تین لوگوں کے خلاف قومی سلامتی ایکٹ کے تحت مدھیہ پردیش حکومت کی کاروائی کے ضمن میں کانگریس لیڈرشپ میں ہی الجھن صاف طور پرسے دیکھائی دے رہی ہے۔

انڈین ایکسپرس سے بات کرتے ہوئے سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید نے کہاکہ’’ ابتدائی صورت میںیہ درست چیز نہیں لگتا‘‘ او رمطالبہ کیا کہ کمال ناتھ حکومت کو اس اقدام کی وضاحت کرنا چاہئے۔کرناٹک کے سابق وزیرروشن بیگ نے استفسار کیاکہ ریاستی حکومت کیا پیغام دینے کی کوشش کررہی ہے۔

سابق چیف منسٹر مدھیہ پردیش ڈگ وجئے سنگھ نے کہاکہ وہ نہیں سمجھتے کہ گائے ذبیحہ کے کیس میں این ایس اے کے تحت کوئی کاروائی کی جاسکتی ہے۔ جمعرات کے روز دہلی میں منعقدہ کانگریس کے اقلیتی سل پروگرام میں بھی اس مسئلہ کو اٹھایاگیا۔

مگر پارٹی کے صدر راہول گاندھی جنھوں نے عوام سے خطاب کیاوہ اس مسلئے پر خامو ش رہے۔

انہوں نے مدھیہ پردیش کا حوالہ صرف اس دعوی کے لئے دیا کہ وہ ’’ سرکاری محکموں میں کام کررہے آر ایس ایس کی ذہنیت کے لوگوں کو نکال باہر کررہی ہے‘‘۔

تین دن قبل ایم پی کی پولیس نے طویل مدت تک گرفتار رکھنے والے قانون کی منظوری مل سکتی ہے این ایس اے کا استعمال تین لوگوں ندیم شکیل او راعظم کے خلاف کیا‘ جنھیں فرقہ وارانہ مناسبت سے حساس مانے جانے والے کھانڈوا ٹاؤن سے گائے ذبح کرنے کے الزامات کے تحت گرفتار کرلیاگیاتھا۔

خورشید نے کہاکہ ’’ میں اخلاقی او رقانونی دونوں کے اعتبار سے کہتاہوں کہ ‘ مجھے سمجھ نہیں آیا۔مگر اس پر مجھے حقائق سے واقفیت نہیں ہے جو سامنے لائے گئے ہیں اور جس کی وجہہ سے یہ کام کیاگیا ہے۔

میں سمجھتا ہوں اس کی وضاحت حکومت کی جانب سے لازمی طور پر ہونی چاہئے ‘تاکہ ہم اس کو بہتر انداز میں سمجھ سکیں۔ ابتدائی صورت میںیہ اقدام درست نہیں لگ رہا ہے‘‘۔

مدھیہ پردیش حکومت کی کاروائی پر مذمت کا اظہار کرتے ہوئے بیگ نے کہاکہ ’’ اگر کوئی خلاف ورزی ہوئی ہے ‘ تو ان کے خلاف مقدمہ درج کیاجانا چاہئے مگر این ایس اے کو لگایاگیا‘‘۔ڈگ وجئے سنگھ نے کہاکہ ’’کسی بھی کاروائی میں قانون کی کونسی دفعہ لگے یہ پولیس پر منحصر ہے۔

میں نہیں سمجھتا کہ کوئی گائے کاقتل میں قومی سلامتی کا مسئلہ اس میںآتا ہے‘‘۔ سابق راجیہ سبھا ایم پی راشد علوی نے کہاکہ وہ چیف منسٹر کمل ناتھ سے بات کریں گے۔انہو ں نے کہاکہ ’’ ہر کسی کے لئے قانون ایک ہی ہونا چاہئے۔ اگر کوئی غلطی کرتا ہے تو قانون کو اپنا کام کرنے دینا چاہئے۔

این ایس اے ان پر لاگو کیا جاناچاہئے جو قومی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔ مگر مدھیہ پردیش میں جو ہوا ہے ‘ اس کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے‘ اگر گائے تک ہی معاملہ محدود ہے تو اس پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔

مہارشٹرا کے سابق منسٹر او رموجودہ رکن اسمبلی عارف نسیم خان نے اقلیتی کنوشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مدھیہ پردیش میں اگر گائے کو قتل کرنے والوں پر این ایس اے لگ سکتا ہے تو گائے کے نام پر بے قصور لوگوں کی جان لینے والوں پر بھی این ایس اے لاگو کیاجاناچاہئے